Maktaba Wahhabi

380 - 531
احصار میقات سے احرام باندھا لیکن۔۔۔ سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو میقات سے حج یا عمرہ کا احرام باندھے مگر پھر کسی رکاوٹ کی وجہ سے طواف اور سعی نہ کر سکے؟ جواب: اگر اس رکاوٹ کے جلد دور ہو جانے کی امید ہو تو بدستور حالت احرام میں رہے، مثلا رکاوٹ سیلاب کی وجہ سے ہو یا کسی ایسے دشمن کی وجہ سے جس سے سمجھوتہ ہو جانے کی وجہ سے مکہ مکرمہ میں داخلہ ممکن ہو تو اس صورت میں احرام کھولنے میں جلدی نہ کرے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس وقت احرام کھولنے میں جلدی نہیں کی تھی جب انہیں حدیبیہ کے مقام پر روک دیا گیا تھا اور انہوں نے اہل مکہ کے ساتھ مذاکرات شروع کر دئیے تھے کہ شاید وہ کسی لڑائی جھگڑا کے بغیر مکہ میں جا کر عمرہ ادا کرنے کی اجازت دے دیں، لیکن جب ایسا ممکن نہ ہوا اور اہل مکہ نے یہ مصمم ارادہ کر لیا کہ وہ کسی قیمت پر بھی مکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے خواہ اس کے لیے انہیں جنگ ہی کیوں نہ کرنا پڑے تو اس صورتحال کو دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنے ہدی کے جانور ذبح کر کے بال منڈوا دئیے اور احرام کھول دئیے تھے۔ محصر کے لیے یہی حکم شریعت ہے کہ وہ انتظار کرے۔ اگر رکاوٹ کا خاتمہ ممکن ہو تو اپنے احرام کو باقی رکھے اور مناسک ادا کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہو اور اس جگہ جہاں اسے روک دیا گیا ہو، قیام میں دشواری ہو تو اس عمرہ یا حج کے احرام کو کھول دے اور اس پر سوائے اس کے اور کچھ واجب نہیں کہ جانور ذبح کر کے اور بال منڈوا یا کٹوا کر حلال ہو جائے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حدیبیہ کے مقام پر کیا تھا اور جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَإِنْ أُحْصِرْ‌تُمْ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ‌ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۖ وَلَا تَحْلِقُوا۟ رُ‌ءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ ٱلْهَدْىُ مَحِلَّهُۥ ۚ) (البقرة 2/196) ’’اور اگر تم (راستے میں) روک لیے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کر دو) اور جب قربانی اپنے مقام پر پہنچ نہ جائے سر نہ منڈاؤ۔‘‘ یاد رہے حلق، ذبح کے بعد ہو گا، یعنی پہلے قربانی کا جانور ذبح کرے اور پھر اس کے بعد بال منڈوائے یا کٹوائے ،پھر احرام کھول دے اور اپنے وطن واپس لوٹ جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ حج کی راہ میں کسی رکاوٹ کا پیش آ جانا سوال: جب کوئی حج یا عمرہ کے لیے لبیک کہتا ہوا میقات سے گزر جائے اور اس نے نیت کرتے ہوئے کسی شرط کو عائد نہ کیا ہو اور اسے بیماری وغیرہ کی وجہ سے رکاوٹ پیش آ جائے جس کی وجہ سے وہ حج یا عمرہ کو مکمل نہ کر سکتا ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے؟
Flag Counter