Maktaba Wahhabi

385 - 531
لوگوں کی طرف سے اس کی تنفیذ میں کوئی خلل واقع ہو تو اس کی اصلاح واجب ہے جیسا کہ حج کے موقع پر قربانیاں تو کی جاتی ہیں مگر ایسا کوئی معقول انتظام نہیں کہ انہیں مستحقین تک پہنچا یا جا سکے، لہذا حکمرانوں پر واجب ہے کہ وہ اس کی طرف خصوصی توجہ مبذول کریں اور قربانی کے گوشت کو ضائع ہونے سے بچائیں۔ اسی طرح ہر مسلمان پر بھی یہ فرض ہے کہ وہ اپنی قربانی کی حفاظت کرے، اسے خود مسکینوں میں تقسیم کرے یا خود کھائے یا بعض دوستوں اور بھائیوں کو ہدیہ دے یہ جائز نہیں کہ قربانی کر کے کسی ایسی جگہ رکھ دی جائے، جہاں اس سے استفادہ نہ کیا جا سکتا ہو۔ حکمرانوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ایسا انتظام کریں کہ گوشت کو بروقت فقراء و مساکین میں تقسیم کیا جا سکے یا پھر اسے فورا کولڈ سٹوریج منتقل کر دیں تاکہ اسے بعد میں تقسیم کیا جا سکے اور اسے ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔ حکمرانوں کا یہ فرض ہے اور وہ اس فرض سے عہدہ بر آ ہونے کے لیے سرگرم عمل بھی ہیں۔ اہل علم بھی انہیں ہمیشہ اس سلسلہ میں توجہ دلاتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کی مدد فرمائے کہ ہم اس باب (معاملے) میں بھی اور دیگر ابواب (معاملات) میں بھی وہ کام کریں جن میں مسلمانوں کی مصلحت اور خیرخواہی ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جو قربانی کر کے اسی جگہ چھوڑ جائے سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو قربانی کے جانور کو ذبح کر کے اسی جگہ چھوڑ جائے؟ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ جواب: جو شخص قربانی کا جانور ذبح کرے، اس کے لیے یہ واجب ہے کہ اسے مستحق لوگوں تک پہنچائے۔ یہ جائز نہیں کہ قربانی کے جانور کو ذبح کر کے اسی جگہ چھوڑ دے، ہاں البتہ اگر قربانی کے جانور کے گوشت سے تھوڑا سا خود کھا کر باقی صدقہ کر دے تو یہ جائز ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ حرم سے باہر قربانی کے جانور کو ذبح کرنا سوال: ایک حاجی نے ایام تشریق میں اپنی قربانی عرفات میں ذبح کر کے وہاں موجود لوگوں میں تقسیم کر دی تو کیا یہ جائز ہے؟ اگر کوئی نا واقفیت کی وجہ سے یا جان بوجھ کر ایسا کرے تو اس کے لیے کیا واجب ہے؟ اگر کوئی شخص عرفات میں قربانی ذبح کر کے اس کا گوشت حرم کے اندر تقسیم کر دے تو کیا یہ جائز ہے؟ وہ کون سی جگہ ہے جہاں قربانی کے جانور کو ذبح کرنا ضروری ہے؟ شکریہ! جواب: حج تمتع اور قران کی قربانی کے جانور کو حرم ہی میں ذبح کرنا چاہیے۔ اگر کوئی غیر حرم مثلا عرفات اور جدہ وغیرہ میں ذبح کر دے تو یہ جائز نہیں خواہ وہ اس کے گوشت کو حرم ہی میں کیوں نہ تقسیم کرے۔۔۔ حرم سے باہر ذبح کرنے کی صورت میں اس کے علاوہ قربانی کا ایک دوسرا جانور حرم میں ذبح کرنا پڑے گا خواہ کوئی نا واقفیت کی صورت میں ایسا کرے یا جان بوجھ کر کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قربانی کے جانوروں کو حرم میں ذبح کیا تھا اور آپ نے فرمایا تھا: (خُذُوا عَنِّي مَنَاسِكَكُمْ) (صحيح مسلم ‘ الحج‘ باب استحباب رمي جمرة العقبة...الخ‘ ح: 1297
Flag Counter