Maktaba Wahhabi

386 - 531
والسنن الكبري للبيهقي: 5/125واللفظ له) ’’مجھ سے حج کے احکام و مناسک کو سیکھو۔‘‘ اسی طرح آپ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اپنی قربانیوں کو حرم ہی میں ذبح کیا تھا۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ نا واقفیت کی وجہ سے عید کے دن سے پہلے قربانی کرنا سوال: ہم نے ایک گروپ کی صورت میں حج تمتع کے لیے احرام باندھا، عمرہ ادا کیا اور حلال ہو گئے۔ اسی اثناء میں بعض نے کہا کہ قربانی کر کے اسے مکہ میں تقسیم کر دیا جائے، چنانچہ ایسا ہی کیا گیا، لیکن پھر ہمیں معلوم ہوا کہ قربانی تو جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد ہی ہونی چاہیے اور مجھے اس بات کا علم بھی تھا اور میں نے یہ کہا بھی کہ قربانی کو عید کے دن یا اس کے بعد کریں لیکن گروپ کے ساتھیوں نے اسی بات پر اصرار کیا کہ عمرہ ادا کرنے کے بعد اسی دن قربانی کر دی جائے۔ اس مسئلہ میں ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ جواب: جو شخص عمرہ یا تمتع کے دم کو عید کے دن سے پہلے ذبح کر دے تو یہ جائز نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قربانی کے جانوروں کو ایام نحر ہی میں ذبح کیا تھا اور وہ چار ذوالحج کو مکہ مکرمہ میں حج تمتع کے لیے تشریف لائے تھے۔ قربانی کے دن تک بکریاں اور اونٹ ان کے پاس رہے۔ اگر اس دن سے پہلے انہیں ذبح کرنا جائز ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان چار دنوں میں انہیں ذبح کر دیتے جن میں وہ منیٰ کی طرف تشریف لے جانے سے پہلے مکہ مکرمہ میں مقیم رہے اور پھر اس وقت لوگوں کو گوشت کی ضرورت بھی تو تھی لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قربانی کے دن سے پہلے جانوروں کو ذبح نہیں کیا تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قربانی کے دن سے پہلے قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنا جائز نہیں ہے۔ لہذا جو شخص قربانی کے دن سے پہلے ذبح کرتا ہے، وہ سنت کی خلاف ورزی کرتا اور نئی شریعت ایجاد کرتا ہے۔ جس طرح قبل از وقت فرض نماز اور روزہ جائز نہیں اسی طرح وقت سے پہلے قربانی بھی جائز نہیں۔ خلاصہ یہ کہ یہ عبادت چونکہ وقت سے پہلے ادا کی گئی ہے لہذا یہ صحیح نہ ہوئی۔ اگر استطاعت ہو تو قربانی دوبارہ کرنی ہو گی اور عدم استطاعت کی صورت میں تین روزے ایام حج میں اور سات گھر واپس آ کر رکھنے ہوں گے یعنی عدم استطاعت کی صورت میں قربانی کے بجائے دس دن کے روزے رکھنے ہوں گے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ تمتع اور قران کی ہدی عید سے پہلے سوال: ان لوگوں کے بارے میں کیا رائے ہے جو تمتع یا قران کی ہدی یوم عید سے پہلے ذبح کر دیں اور ان اصحاب مذاہب کے قول پر عمل کریں جو اسے جائز قرار دیتے ہیں؟ جواب: اس کے جواز کے قائل اصحاب مذاہب کی تقلید کی وجہ سے جو لوگ تمتع یا قران کی ہدی کو عید سے پہلے ذبح کر دیں ان پر کفارہ وغیرہ نہیں ہے لیکن انہیں تنبیہ کی جائے کہ آئندہ ایسا نہ کریں۔
Flag Counter