Maktaba Wahhabi

401 - 531
(إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ: مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ بَعْدَهُ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ) (صحيح مسلم‘ الوصية‘ باب ما يلحق الانسان من الثواب بعد وفاته‘ ح: 1631والادب المفرد‘ باب بر الوالدين بعد موتهما‘ ح: 38 واللفظ له) ’’جب بندہ فوت ہوتا ہے تو تین طرح کے اعمال کے سوا اس کے تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں اور وہ تین یہ ہیں: صدقۂ جاریہ، وہ علم جس سے نفع اٹھایا جا رہا ہو اور نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ مختلف فتوے حج اور گناہوں پر اصرار سوال: اس شخص کے حج کے بارے میں کیا حکم ہے جو معصیت کے کاموں پر اصرار کرتا ہو یا صغیرہ گناہوں کا ارتکاب کرتا رہتا ہو؟ جواب: اس کا حج تو صحیح ہے بشرطیکہ وہ مسلمان ہو لیکن ہے حج ناقص، اس کے لیے یہ لازم ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرے خصوصا جب وہ مکہ مکرمہ میں حج کے لیے آیا تو اسے تمام گناہوں سے توبہ کرنی چاہیے اور جو شخص توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ کو قبول فرما لیتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَتُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ ٱلْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٣١﴾(النور 24/31) ’’ اے مومنو! سب اللہ کے آگے توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘ اور فرمایا: (يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ تُوبُوٓا۟ إِلَى ٱللّٰهِ تَوْبَةً نَّصُوحًا عَسَىٰ رَ‌بُّكُمْ أَن يُكَفِّرَ‌ عَنكُمْ سَيِّـَٔاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّـٰتٍ تَجْرِ‌ى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ‌) (التحريم 66/8) ’’اے مومنو! اللہ کے آگے صاف دل سے توبہ کرو امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے گا اور تم کو باغ ہائے بہشت میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا۔‘‘ ’’توبۃ النصوح‘‘ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلالت اور اس کے عذاب کے خوف سے گناہوں کو ترک کر دے۔ ماضی میں جو گناہ ہوئے ان پر ندامت کا اظہار کرے اور اس بات کا سچا ارادہ کرے کہ وہ آئندہ ان کا ارتکاب نہیں کرے گا۔ توبہ کی تکمیل کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جن لوگوں کو جانی، مالی یا عزت وآبرو کا نقصان پہنچایا ہو تو اسے پورا کرے یا ان سے معاف کروا لے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اصلاح قلوب اور اعمال کی توفیق بخشے اور ہم پر اور ان سب پر یہ احسان فرمائے کہ ہم تمام گناہوں سے پکی سچی توبہ کر سکیں۔ انه جواد كريم ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter