Maktaba Wahhabi

404 - 531
’’اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں کے لیے پاک (صاف رکھا) کرو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ مکہ مکرمہ میں برائی کا گناہ زیادہ ہونا سوال: کیا مکہ مکرمہ میں، دوسری جگہ کی نسبت برائی کا گناہ بھی کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، جس طرح نیکی کا ثواب کئی گنا زیادہ ہوتا ہے اور یہ کیوں؟ جواب: ادلۂ شرعیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ افضل زمان و مکان مثلا رمضان ، عشرہ ذی الحجہ اور حرمین شریفین میں نیکیوں کا ثواب زیادہ ہوتا ہے، لہذا مکہ مکرمہ میں بلاشبہ نیکیوں کا ثواب کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ حدیث صحیح میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (صَلاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ وَصَلَاةٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ خَيْرٌ مِنْ مِائَةِ صَلَاةٍ فِي مَسْجِدِي )(مسند احمد: 4/5 وصحيح ابن حبان‘ ح: 1027 واللفظ للبيهقي في السنن الكبري : 5/246 واصله متفق عليه من حديث ابي هريرة) ’’میری اس مسجد میں نماز دیگر مسجدوں کی ایک ہزار نماز سے بہتر ہے ہاں البتہ مسجد حرام میں ایک نماز میری اس مسجد کی ایک سو نماز سے بہتر ہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے بقدر اور مسجد نبوی میں ایک نماز کا ثواب ہزار نماز کے بقدر ملتا ہے، اسی طرح دیگر اعمال صالحہ کا ثواب بھی یہاں زیادہ ملتا ہے لیکن ان کے بارے میں کوئی حد مذکور نہیں ہے کہ کس قدر زیادہ ملتا ہے بلکہ یہ حد صرف نماز کے بارے میں ہے، دیگر اعمال مثلا روزہ، اذکار، قراءت قرآن اور صدقات وغیرہ کے بارے میں مجھے کوئی نص معلوم نہیں کہ ان کا کس قدر زیادہ ثواب ملتا ہے۔ ہاں البتہ اتنی بات یقینی ہے کہ یہاں اعمال صالحہ کا ثواب زیادہ ملتا ہے۔ اور وہ حدیث جس میں یہ ذکر کیاگیا ہے: (من صام في مكة كتب اللّٰه له مائة الف رمضان) (سنن ابن ماجه‘ الاضاحي‘ باب صوم شهر رمضان بمكة‘ ح: 3117) ’’جو شخص مکہ میں روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک لاکھ رمضان کا ثواب لکھ دیتا ہے۔‘‘ تو یہ حدیث اہل علم کے نزدیک ضعیف ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ بلاشبہ مکہ مکرمہ میں نیکیوں کا ثواب تو زیادہ ملتا ہے۔ لیکن کسی نص سے اس اضافہ کی مقدار کا تعین ثابت نہیں، ہاں البتہ صرف نماز کے بارے میں یہ ثابت ہے کہ یہاں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز کے برابر ملتا ہے جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے۔ برائیوں کے بارے میں محقق اہل علم کی یہ رائے ہے کہ ان کا گناہ عدد کے اعتبار سے تو زیادہ نہیں ہوتا، ہاں البتہ کیفیت کے اعتبار سے ضرور زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (مَن جَآءَ بِٱلْحَسَنَةِ فَلَهُۥ عَشْرُ‌ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَآءَ بِٱلسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰٓ إِلَّا مِثْلَهَا) (الانعام 6/160)
Flag Counter