Maktaba Wahhabi

408 - 531
الْأَقْصَى) (صحيح البخاري‘ فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة‘ باب فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة‘ ح: 1189) ’’تین مسجدوں کے سوا اور کسی کے لیے سفر اختیار نہ کیا جائے (اور وہ تین یہ ہیں) مسجد حرام، میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور مسجد اقصیٰ (بیت المقدس۔)‘‘ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ زیارت مدینہ کا عمرہ سے تعلق سوال: میں ماہ رمضان میں عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ میں گیا لیکن مکہ میں ایک دن کے قیام کے بعد ہی بیمار ہو گیا جس کی وجہ سے عمرہ کے شعائر کو مکمل نہ کر سکا یعنی میں نے کعبہ شریف کے گرد سات چکر لگا کر طواف تو کر لیا اور صفا و مروہ کی سعی بھی کر لی لیکن اس بیماری کی وجہ سے حرم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لیے مدینہ منورہ نہ جا سکا اور اپنے شہر میں واپس لوٹ آیا، سوال یہ ہے کہ کیا میرا یہ عمرہ صحیح ہے؟ جواب: جب طواف اور سعی کر لی جائے اور بال کٹوا دئیے جائیں تو یہ عمرہ کامل ہے، اس کا اجروثواب ملے گا۔ زیارت مدینہ، عمرہ کی تکمیل کے لیے شرط نہیں ہے اور نہ اس کا عمرہ کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ ہاں البتہ مسجد نبوی کی زیارت سنت ہے، لہذا جب ممکن ہو مسلمان کو مسجد نبوی کی زیارت ضرور کرنی چاہیے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ مسجد نبوی کی زیارت واجب نہیں ہے سوال: بعض حاجیوں کا یہ اعتقاد ہے کہ اگر مسجد نبوی کی زیارت نہ کی جائے تو حج ناقص ہے، کیا یہ بات صحیح ہے؟ جواب: مسجد نبوی کی زیارت سنت ہے، واجب نہیں اور اس کا حج سے کوئی تعلق نہیں بلکہ مسجد نبوی کی زیارت تو سارا سال مسنون ہے اور یہ حج کے وقت کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى) (صحيح البخاري‘ فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة‘ باب فضل الصلاة في مسجد مكة والمدينة‘ ح: 1189) ’’تین کے سوا اور کسی مسجد کی طرف کجاوے نہ کسے جائیں (اور وہ تین مسجدیں یہ ہیں) مسجد حرام، (بیت اللہ) میری یہ مسجد ( مسجد نبوی) اور مسجد اقصیٰ (بیت المقدس)۔‘‘ جب کوئی شخص مسجد نبوی کی زیارت کرے تو اس کے لیے مشروع یہ ہے کہ روضہ میں دو رکعتیں پڑھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں سلام عرض کرے، اسی طرح بقیع کی زیارت بھی مسنون ہے تاکہ وہاں مدفون شہداء حضرات صحابہ کرام اور دیگر مسلمانوں کی خدمت میں سلام پیش کیا جائے اور ان کے
Flag Counter