Maktaba Wahhabi

41 - 531
کے لیے عیسائی مزدوروں سے کام لیا جا سکتا ہے؟ جواب: حقیقت میں مسجد کی آبادی اس میں نماز، اطاعت، اعتکاف اور دیگر بدنی و قولی عبادتوں کے بجا لانے سے ہے۔ اس آیت میں ان لوگوں کی تعریف ہے جو مسجد میں تقرب الہٰی کے حصول کی مختلف صورتوں کو اختیار کر کے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔ اس آیت میں ان لوگوں کے ایمان کی گواہی بھی دی گئی ہے۔ ایک مرفوع حدیث میں ہے، جسے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن قرار دیا ہے: (إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَتَعَاهَدُ الْمَسْجِدَ فَاشْهَدُوا لَهُ بِالإِيمَانِ) (جامع الترمذي‘ الايمان‘ باب ما جاء في حرمة الصلاة‘ ح:2618) ’’جب تم کسی آدمی کو کثرت سے مسجد میں آتا جاتا دیکھو تو اس کے ایمان کے گواہ بن جاؤ۔‘‘ آپ نے یہ بات اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے فرمائی۔ یہی وجہ ہے کہ مشرکوں کے اللہ کی مسجدوں کو آباد کرنے کی نفی کی گئی ہے۔ اجروثواب کے حصول کے لیے پاک کمائی کو مسجد بنانے میں خرچ کرنا بھی اس کی آبادی میں داخل ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی خاطر مسجدیں بنانے کی فضیلت بھی احادیث میں آئی ہے۔ اگر کفار مسجدوں کی تعمیر کے لیے مالی مدد کریں تو یہ ان کے لیے منفعت بخش نہ ہو گی، کیونکہ شرک کی وجہ سے ان کے سارے اعمال رائیگاں ہو جاتے ہیں لیکن اگر وہ اپنے مال سے مسجد بنائیں یا اس میں مالی طور پر حصہ ڈالیں تو اس مسجد میں نماز جائز ہو گی۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ توسیع شدہ حصے کا حکم وہی ہے جو اصل کا ہے سوال: کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ ’’میری اس مسجد میں نماز دوسری مسجدوں کی ایک ہزار نماز سے افضل ہے۔‘‘مسجد نبوی کی صرف انہی حدود کے ساتھ مخصوص ہے جو عہد نبوی میں تھیں یا یہ ارشاد موجودہ تمام مسجد کے لیے بھی ہے؟ جواب: مسجد نبوی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں موجودہ مسجد سے بہت چھوٹی تھی، اسی طرح مسجد حرام بھی بہت چھوٹی تھی۔ خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد کے حکمرانوں نے ان دونوں میں توسیع اور اضافے کئے۔ تمام احکام کے اعتبار سے وسیع شدہ حصوں کا حکم بھی وہی ہے جو اصل کا ہے۔ ۔۔۔ فتویٰ کمیٹی۔۔۔ کفار کا مسجدوں میں داخلہ اور تعمیر مساجد کے لیے ان سے استعانت الحمدللّٰه والصلوة والسلام علي رسول اللّٰه وعلي آله وصحبه ومن والاه.وبعد کونسل ’’ھیئۃکبار العلماء‘‘ نے اپنے سولہویں اجلاس میں جو طائف میں 12 شوال سے 21 شوال 1400 ہجری تک منعقد ہوا، کافروں کے مسلمانوں کی مسجدوں میں داخلہ اور تعمیر مساجد کے لیے ان کی اعانت کے مسئلہ پر غور کیا کیونکہ اس مسئلہ میں راہنمائی کے لیے سماحۃ الرئیس العام لادارات البحوث العلمية والافتاء والدعوة والارشاد کو وکیل وزارة الاشغال
Flag Counter