اس حدیث میں حج کو جہاد کے بعد ذکر کیا گیا ہے کیونکہ اس سے مراد نفل حج ہے جب کہ فرض حج تو اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے بشرطیکہ اس کی استطاعت ہو اور صحیح بخاری و مسلم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث موجود ہے
(مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ، فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا ) (صحيح البخاري‘ الجهاد‘ باب فضل من جهز غازيا الخ‘ ح: 2843 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب فضل اعانة الغازي الخ‘ ح: 1895 واللفظ له)
’’جس نے راہ الٰہی کے غازی کو تیار کیا اس نے بھی جہاد کیا اور جس نے اچھے طریقے سے اس کے بعد اس کے گھر کی نگہداشت کی اس نے بھی جہاد کیا۔‘‘
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ مجاہدین فی سبیل اللہ اس بات کے سخت محتاج ہیں کہ ان کے بھائی ان کی مادی امداد کریں اور مذکورہ بالا دو حدیثوں اور دیگر احادیث سے بھی یہ معلوم ہوتا ہے کہ نفل حج کی نسبت مجاہدین پر خرچ کرنا افضل ہے۔ وباللّٰه التوفیق
۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
کیا میں دوبارہ حج کروں یا صدقہ کروں؟
سوال: میں نے فریضۂ حج ادا کیا ہے اور اب دوبارہ حج کی بھی استطاعت ہے تو کیا دوبارہ حج کی قیمت کو صدقہ کر دوں یا حج کروں؟
جواب: اگر آپ کے پاس مالی استطاعت ہو اور صدقہ بھی کریں اور حج بھی تو یہ افضل ہے۔ اور اگر دونوں کی استطاعت نہ ہو اور آپ کے پاس شدید حاجت مند فقراء ہوں اور ایسی فلاحی سکیمیں ہوں جن میں مال خرچ کرنے کی ضرورت ہو تو ان میں مال خرچ کرنا نفل حج سے افضل ہے۔ اور اگر ایسی کوئی شدید حاجت نہ ہو تو پھر حج کرنا افضل ہے۔
۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
والد کی طرف سے حج لیکن سفر کا آغاز
سوال: ایک آدمی نے اس سال اپنے فوت شدہ والد کی طرف سے حج کیا لیکن اس نے سفر کا آغاز اپنے والد کے آبائی وطن سے نہیں کیا تھا، تو وہ یہ پوچھتا ہے، کیا اس کا یہ حج صحیح ہے؟
جواب: سائل کے سوال سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے والد کی طرف سے حج بدل کر رہا ہے اور اگر امر واقع اسی طرح ہے تو اس حج میں کوئی حرج نہیں خواہ اس نے سفر کا آغاز اپنے والد کے آبائی وطن سے نہ بھی کیا ہو۔
۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
مجاہدین کی امداد
سوال: میرا اپنے چند دوستوں کے ساتھ اس بات پر جھگڑا ہوا کہ عمرہ افضل ہے یا مجاہدین کی امداد؟ دراصل ہم نے رمضان کے آخر میں عمرہ کی نیت کی، یاد رہے میں اور میرا ایک دوست پہلے بھی کئی بار عمرہ کر چکے ہیں، بالآخر میرا یہ
|