Maktaba Wahhabi

413 - 531
دوست کہنے لگا کہ وہ عمرہ نہیں کرے گا بلکہ عمرہ پر خرچ ہونے والی اس رقم کو صدقہ کر دے گا یا جہاد فی سبیل اللہ میں خرچ کے لیےافغان مجاہدین کو دے دے گا کیونکہ عمرہ کرنے سے یہ افضل ہے۔ امید ہے آپ رہنمائی فرمائیں گے کیا اس کے لیے یہ افضل ہے کہ عمرہ کرے جبکہ پہلے بھی کئی عمرے کر چکا ہے یا عمرہ کے ان اخراجات کو جہاد فی سبیل اللہ کے لیے افغان مجاہدین کو دے دے؟ جواب: جو شخص پہلے فریضۂ حج اور عمرہ ادا کر چکا ہو تو اس کے لیے افضل یہ ہے کہ نفل حج اور عمرہ کے اخراجات کو مجاہدین فی سبیل اللہ مثلا افغان مجاہدین پر خرچ کر دے کیونکہ شرعی جہاد نفل حج اور عمرہ سے افضل ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے "جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے تو آپ نے فرمایا تھا: (إِيمَانٌ بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللّٰهِ، قِيلَ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ) (صحيح البخاري‘ الايمان‘ باب من قال ان الايمان هو العمل‘ ح: 26 وصحيح مسلم‘ الايمان‘ باب بيان كون الايمان باللّٰه تعاليٰ افضل الاعمال‘ ح: 83) ’’اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ ایمان‘‘پھر عرض کیا گیا اس کے بعد؟ تو آپ نے فرمایا: ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ عرض کیا گیا: پھر کون سا عمل افضل ہے؟ فرمایا :’’حج مبرور۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ قربانی کے مسائل قربانی اور ہدی میں فرق سوال: قربانی کا کیا حکم ہے؟ کس پر واجب ہے؟ کیا قربانی اور ہدی میں فرق ہے؟ کیا قربانی حجاج پر بھی واجب ہے یا نہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیسے، کب اور کہاں قربانی کی تھی؟ امید ہے آپ وضاحت فرمائیں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے کیا مراد ہے: (مَنْ كَانَ لَهُ سَعَةٌ، وَلَمْ يُضَحِّ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانَا) (سنن ابن ماجه‘ الاضاحي‘ باب الاضاحي واجبة ام لا؟‘ ح: 3123) ’’جس کے پاس استطاعت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ عید گاہ کے قریب نہ آئے۔‘‘جزاکم اللہ خیرا جواب: اہل علم کے صحیح قول کے مطابق قربانی سنت مؤکدہ ہے۔ جس کے پاس مالی استطاعت ہو اسے قربانی ضرور کرنی چاہیے کیونکہ یہ عیدالاضحیٰ اور ایام تشریق کی عبادات میں سے بے حد اہم عبادت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ہمیشہ ہمیشہ قربانی کی ہے۔ آپ ہر سال سفید و سیاہ رنگ کے بڑے بڑے سینگوں والے دو مینڈھوں کی قربانی دیا کرتے تھے جیسا کہ ’’صحیحین‘‘میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے۔[1] قربانی اور ہدی میں فرق یہ ہے کہ تمتع اور قران کی ہدی واجبات حج میں سے ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَ‌ةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ‌ مِنَ ٱلْهَدْىِ) (البقرۃ 2/196)
Flag Counter