Maktaba Wahhabi

42 - 531
العامة والاسكان لشؤون الاشغال العامة کی طرف سے ٹیلی گرام نمبر 5334/2مورخہ 29/6/1400 ہجری کو موصول ہوا تھا جس کا مضمون یہ ہے: ’’گزارش ہے کہ ایک ٹھیکیدار نے ایک مسجد کی تعمیر کا ٹھیکہ لیا ہے اور اس کام کے سر انجام دینے کے لیے اس نے جس انجینئر کو مقرر کیا ہے وہ عیسائی ہے۔ امید ہے آپ راہنمائی فرمائیں گے کیا شرعی طور پر کوئی امر اس بات سے مانع تو نہیں ہے کہ مسجدوں کی تعمیر اور ان کے کام کی نگرانی کے لیے غیر مسلموں سے مدد لی جائے؟‘‘ کونسل نے اس موضوع سے متعلق جب اس تحقیقی کام کا جائزہ لیا جسے ’’بحوث العلمیۃ والافتاء‘‘کی ۔۔۔ فتویٰ کمیٹی۔۔۔ نے تیار کیا تھا اور پھر اس موضوع سے متعلق اہل علم کو بھی سنا تو بالاتفاق یہ رائے قائم کی کہ جب مسلمان یہ کام کر سکتے ہوں تو تعمیر مساجد کا کام کافروں کے سپرد نہیں کرنا چاہیے، اور اس مقصد یا دیگر مقاصد کے لیے کافروں کو نہیں بلانا چاہیے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت پر عمل کیا جا سکے کہ ’’جزیرۃ العرب میں دو دین نہیں ہونے چاہئیں۔‘‘[1] اس علاقے میں دین، اور امن و استقرار کی حفاظت کا بھی یہی تقاضا ہے کہ یہاں غیر مسلموں کو نہ آنے دیا جائے۔ اسی طریقے ہی سے ہم اپنے ملک کو ان خطرات سے بچا سکتے ہیں جس میں ہمارے کئی پڑوس ملک کافروں کے مقیم ہونے اور بہت سے امور کی ذمہ داری کی وجہ سے مبتلا ہو چکے ہیں۔ کافروں کی طرف سے مسجدوں کی ڈیزائننگ اور اس کے مطابق تعمیر میں دھوکے کے اس پہلو کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ وہ انہیں گرجوں کی شکل و صورت کے قریب یا مشابہہ بنانے کی کوشش بھی کریں گے جیسا کہ عملی طور پر بعض جگہ ایسا دیکھنے میں آیا ہے نیز وہ مسجدوں کی تعمیر اور کنسٹرکشن میں بھی دھوکا دیں گے کیونکہ وہ تو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں۔ کونسل یہ سفارش کرتی ہے کہ وزارت اشغال، وزارت حج اور وزارت اوقاف وغیرہ میں حکومت کے ان ذمہ دار لوگوں کو متنبہ رہنا چاہیے جن کی مسجدوں کی تعمیر و نگرانی کے سلسلہ میں ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کا بڑی سختی کے ساتھ اہتمام کریں کہ مسجدوں کی تعمیر کے سلسلہ میں جب بھی کسی ٹھیکیدار سے کوئی معاہدہ کریں تو اس میں یہ شرط ضرور لگائیں ہ وہ کسی غیر مسلم کو مسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں کسی بھی کام پر نہیں لگائیں گے۔ واللّٰه والي التوفيق. وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه وسلم. هيئة كبار العلماء‘ رئيس اجلاس عبدالرزاق عفيفي رحمة اللّٰه عليه اسماء گرامی دیگر علماء کرام: عبداللہ خیاط، عبداللہ بن محمد بن حمید، عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز، سلیمان بن عبید، عبدالعزیز بن صالح، محمد بن علی الحرکان، راشد بن خنین، محمد بن جبیر، ابراہیم بن محمد آل شیخ، عبداللہ بن غدیان، صالح بن غصون، عبدالحمید حسن، عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن منیع اور صالح بن لحیدان۔ مختلف مواقع پر مساجد کی تزئین و آرائش سوال: بعض مسجدوں میں یہ رواج ہے کہ عید الفطر یا دیگر دینی مناسبتوں کے موقع پر انہیں بجلی کے رنگ برنگے قمقموں اور پھولوں وغیرہ سے سجایا جاتا ہے کیا اسلام میں یہ عمل جائز ہے؟ اس کے جواز یا ممانعت کی کیا دلیل ہے؟
Flag Counter