Maktaba Wahhabi

430 - 531
خریدوفروخت کے مسائل جائز اور سودی معاملات سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ سے سوال پوچھا گیا کہ اگر چینی کی ایک بوری کی نقد قیمت مبلغ ایک سو ریال ہو تو کیا اس کی ادھار مبلغ ایک سو پچاس ریال میں بیع جائز ہے؟ تو آپ نے اس کا حسب ذیل جواب دیا: اس معاملہ میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نقد اور ادھار کی بیع میں فرق ہے اور اس طرح کا لین دین ہمیشہ مسلمان کرتے چلے آئے ہیں، تو یہ گویا ان کا اس کے جواز پر اجماع ہے اور ان اہل علم کی رائے شاذ ہے جنہوں نے ادھار کی صورت میں زائد قیمت کو ناجائز اور سود قرار دیا ہے۔ یہ قول بلا دلیل ہے اور یہ قطعا سود نہیں ہے کیونکہ تاجر نے جب اپنا سودا ایک مقررہ مدت کے ادھار پر بیچا تو وہ ادھار پر اسی لیے راضی ہوا ہے تاکہ زیادہ قیمت سے فائدہ اٹھا سکے اور خریدار اس لیے راضی ہوا کیونکہ اسے قیمت ادا کرنے میں مہلت مل گئی ہے اور اسے نقد قیمت ادا کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا گویا دونوں ہی نے اس معاملہ میں نفع اٹھایا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جو اس معاملہ کے جواز پر دلالت کناں ہے۔ مثلا آپ نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کو حکم دیا تھا کہ وہ لشکر کی تیاری کا اہتمام کریں تو حضرت عبداللہ دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ ادھار خرید لیا کرتے تھے۔[1] اور پھر لیکن دین کی صورت حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم میں بھی داخل ہے: (يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَٱكْتُبُوهُ ۚ) (البقرة: 2/282) ’’مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو۔‘‘ یہ معاملہ قرض کے ان معاملات میں سے ہے جو جائز اور آیت مذکورہ میں داخل ہے۔ معاملہ کی یہ صورت بیع سلم کی جنس سے ہے کہ جس میں بائع دانے یا دیگر ایسی اشیاء جن میں بیع سلم صحیح ہے ایسی قیمت کے ساتھ بیچتا ہے جو نقد کی صورت میں ادھار سے کم ہوتی ہے لیکن اس میں قیمت کو جلد ادا کر دیا جاتا ہے لیکن خریدی ہوئی چیز کو ایک مدت کے بعد ادا کیا جاتا ہے گویا یہ صورت اس کے بالکل برعکس ہے جس کے بارے میں آپ نے سوال کیا ہے اور یہ صورت بالاجماع جائز ہے اور یہ صورت معنوی طور پر ادھار بیع ہی کی طرح ہے اور بیع سلم کی طرح اس کی ضرورت بھی پیش آتی رہتی ہے۔ بیع سلم کی صورت میں قیمت میں اضافہ بھی اس طرح ہے جس طرح ادھار بیع کی صورت میں قیمت میں اضافہ ہے اور اس اضافے کا سبب بیع سلم کی صورت میں فروخت شدہ چیز کو دینے میں تاخیر اور ادھار بیع میں قیمت کے ادا کرنے میں تاخیر ہے بشرطیکہ چینی کی بوری وغیرہ کے خریدار کا مقصود بیع اور اس کی قیمت سے نفع اٹھانا ہو محض اس سودے سے نفع اٹھانا مقصود نہ ہو۔ معاملہ کی اس صورت کو ’’ تورق‘‘ اور بعض عامۃ الناس’’وعدہ‘‘کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ علماء کا اس کے جواز
Flag Counter