Maktaba Wahhabi

440 - 531
کے لیے آئے تو وہ اسے اتنی زیادہ قیمت ادا کرنے پر مجبور نہ کرے جو عدل و انصاف کے معروف طریقوں پر مبنی تعامل کے عموم کے خلاف ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عدل کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: (إِنَّ ٱللّٰهَ يَأْمُرُ‌ بِٱلْعَدْلِ وَٱلْإِحْسَـٰنِ) (النحل16/90) ’’اللہ تم کو انصاف اور احسان کرنے کا حکم دیتا ہے۔‘‘ اور ہر چیز میں عدل اس کے حساب سے ہوتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ شریعت نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کسی کو ناحق بیع پر مجبور کیا جائے یا تجارتی قافلوں سے (شہر سے باہر) ملاقات کی جائے (کیونکہ انہیں بازار کے نرخ کا علم نہیں ہوتا) یا کوئی شہری کسی دیہاتی کا دلال بنے الا یہ کہ ان شرائط کی پابندی کی جائے جو مشہور و معروف ہوں۔ پس مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ آپس میں رحم دلی کا مظاہرہ کریں کہ جو شخص کسی پر رحمت کرتا ہے تو اس پر بھی رحم کیا جاتا ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ بیع عینہ سوال: ایک آدمی نے شادی کرنے کا ارادہ کیا لیکن اس کے پاس مہر کے لیے مطلوبہ رقم نہ تھی۔ وہ ایک تاجر کے پاس قرض لینے کے لیے گیا تو تاجر نے اس سے کہا کہ میں تجھے یہ گاڑی سترہ ہزار ریال پر ادھار بیچتا ہوں جو تو مجھے سال کے اختتام پر یک مشت ادا کرے گا تو کیا یہ سود ہے؟ یاد رہے کہ اس گاڑی کی نقد قیمت صرف ساڑھے بارہ ہزار ریال ہے اور یہ گاڑی ہی بائع اور اس شادی کرنے والے کے درمیان شرط کا محور ہے۔ جواب: اگر امر واقع اسی طرح جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ ایک شخص سے گاڑی ادھار پر نقد قیمت کی نسبت زیادہ پر خریدتا ہے تاکہ مشتری، بائع یا جو اس کے حکم میں ہو اس کے سوا جس کو چاہے بیچ دے تو یہ سود نہیں ہے بلکہ یہ جائز اور صحیح عقد کا بیع ہے۔ اور اگر وہ ایک شخص سے ادھار گاڑی خریدتا ہے اور اس شرط پر کہ وہ اسے جلد ہی اس سے کم قیمت پر لوٹا دے گا جس پر اس نے خریدا ہے تو یہ نقد کی نقد کے ساتھ اضافہ کے ساتھ بیع ہے اور یہ وہ سود ہے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے، اور گاڑی کی بیع ایک فرضی بیع ہے جسے محض دھوکا، سود کے لیے حیلہ اور باطل طریقے سے مال کھانے کا ایک ذریعہ بنایا گیا ہے۔ اسی طرح اگر مشتری ایک ایسے شخص سے گاڑی خریدتا ہے جس کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ کام میں وہ پہلے بائع ہی کے تابع ہے یا کسی ایسی شخص سے جو اس منصوبہ میں شریک ہے کہ گاڑی بائع اول ہی کے پاس واپس لوٹ آئے تو یہ بھی دھوکا اور سود کھانے کے لیے ایک حیلہ سازی ہے۔ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ مسئلہ تورق سوال: ہم مساجد میں وعظ و نصیحت کرنے والے علماء سے اکثر یہ سنتے ہیں کہ ادھار خرید و فروخت حرام ہے، لہذا سوال یہ ہے کہ آپ کی اس شخص کے بارے میں کیا رائے ہے جس نے ایک مال خریدا، اس کی قیمت بھی ادا کر دی اور مالک سے
Flag Counter