Maktaba Wahhabi

444 - 531
۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ قسطوں پر بیع سوال: میں قسطوں پر گاڑیاں فروخت کرنے والی ایک کمپنی کے پاس گیا اور اس سے ایک گاڑی خریدی جس کی نقد قیمت پچاس ہزار پانچ سو اور قسطوں کی صورت میں چودہ فی صد زائد کے حساب سے مبلغ چون ہزار ایک سو اکتیس ریال ہے۔ میں نے دس ہزار نقد ادا کر دئیے تھے اور چوالیس ہزار ایک سو اکتیس باقی تھے جو بارہ ماہ کی قسطوں میں چودہ فی صد کی زائد شرح کے ساتھ ادا کرنا تھے۔ گاڑی خریدنے کے چار ماہ بعد اچانک مجھے اس زائد قیمت کا خیال آیا تو میں نے کمپنی سے اس چودہ فی صد زائد ادا کی جانے والی رقم کے بارے میں پوچھا تو کمپنی نے بتایا کہ یہ بینک کے اخراجات ہیں جس کی وجہ سے مجھے شک پیدا ہو گیا ہے، کیا یہ بیع حرام ہے یا حلال؟ جواب: جب مشتری گاڑیوں کو فروخت کرنے والی کمپنی کے ساتھ اس بات پر متفق ہو جائے کہ ادھار کی صورت میں گاڑی کی قیمت مبلغ چون ہزار ایک سو اکتیس ہو گی جسے قسطوں میں ادا کیا جائے گا یا جس کا کچھ حصہ نقد اور کچھ ادھار ادا کیا جائے گا تو بیع شرعا جائز ہے خواہ ادھار کی صورت میں قیمت نقد کی نسبت زیادہ ہو۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ قسطوں کی بیع میں کوئی حرج نہیں سوال: قسطوں کی صورت میں فروخت کی جانے والی گاڑیوں کی قیمت زیادہ ہوتی ہے، مثلا ایک گاڑی کی اگر نقد قیمت پندرہ ہزار ہے تو قسطوں کی صورت میں اس کی قیمت اس سے زیادہ ہو گی تو کیا یہ بیع سود ہے؟ جواب: قسطوں کی بیع میں کوئی حرج نہیں جب کہ مدت اور قسطیں معلوم ہوں خواہ قسطوں کی صورت قیمت میں نقد قیمت سے زیادہ ہو کیونکہ قسطوں کی صورت میں بائع اور مشتری دونوں فائدہ اٹھاتے ہیں۔ بائع زیادہ قیمت سے اور مشتری مہلت سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے [1]کہ بریرہ کے مالکوں نے اسے نو سال کی قسطوں پر چالیس درہم سالانہ کی قسط پر بیچا تھا، تو اس سے معلوم ہوا کہ قسطوں کی بیع جائز ہے اور پھر بیع کی اس صورت میں دھوکہ، سود اور جہالت نہیں ہے، لہذا یہ بھی دیگر تمام شرعی بیوع کی طرح جائز ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ گاڑیوں کی قسطوں میں فروخت سوال: بعض بھائیوں نے جو قسطوں پر گاڑیوں کی خریدو فروخت کی تجارت کرتے ہیں یہ پوچھا ہے کہ وہ ماہانہ قسطوں کی بنیاد پر گاڑی فروخت کرتے ہیں کہ خریدار کے ساتھ قسطیں طے کر لیتے ہیں کیونکہ اسے گاڑی کی ضرورت ہوتی ہے اور
Flag Counter