Maktaba Wahhabi

447 - 531
اس موقع کی مناسبت سے میں اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ان امور کے بارے میں حیلوں بہانوں سے کام نہ لیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اور پھر یاد رہے کہ عقود میں اعتبار مقاصد کا ہوتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لامْرِئٍ مَا نَوَى) (صحيح البخاري‘ بدء الوحي‘ باب كيف كان بدء الوحي...الخ‘ ح: 1 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب قوله صلي اللّٰه عليه وسلم انما الاعمال بالنية...الخ‘ ح: 1907) ’’تمام اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لیے صرف وہی ہے جو اس نے نیت کی۔‘‘ اور اگر یہ شخص واقعی اس کا دوست ہے تو پھر کیا خوب تھا کہ اسے سود کے بغیر قرض حسنہ دے دیتا اور اس طرح ان محسنین کی صف میں شامل ہو جاتا جن کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّ ٱللّٰهَ يُحِبُّ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٩٥﴾) (البقرة 2/195) ’’بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ میں اس بھائی اور دوست کو جس نے یہ معاملہ کیا ہے، نصیحت کرتا ہوں کہ گاڑی کی قیمت پر وصول کرنے والے اس سود کو ختم کر دے اور صرف گاڑی کی اس اصلی قیمت کے وصول کرنے پر اکتفاء کرے جس پر آپ نے اسے خریدا ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ قسطوں پر اس سامان کو بیچنا جس کا وہ مالک نہ ہو سوال: یہ دیکھا گیا ہے کہ بعض کمپنیاں اس طرح کا کاروبار کرتی ہیں کہ جب ان کے پاس کوئی ایسا شخص آتا ہے جسے سامان یا گاڑی یا گھر وغیرہ خریدنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ چیزیں کمپنیوں کے پاس نہیں ہوتیں تو وہ ضرورت کی یہ اشیاء خرید کر اس شخص کو قسطوں پر نفع کے ساتھ بیچ دیتی یا کمپنیاں اسے کہہ دیتی ہیں کہ تم خود ہی اپنی ضرورت کا سامان خرید لو اور یہ بل ادا کر دیتی اور اس شخص سے نفع لیتی ہیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: یہ بات معلوم ہے کہ جو شخص مثلا ایک لاکھ قرض لے کہ وہ اسے قسطوں میں ادا کرے گا اور ہر قسط کے ساتھ آٹھ فی صد زیادہ ادا کرے گا اور اس شرح میں خواہ مدت زیادہ ہونے کی صورت میں اضافہ ہو یا نہ ہو یہ ربا ہے، ربا النسیئہ اور ربا الفضل۔ اور اگر مدت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ شرح سود میں بھی اضافہ ہوتا چلا جائے تو اس کی قباحت میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ یہی وہ زمانہ جاہلیت کا سود ہے جس کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَأْكُلُوا۟ ٱلرِّ‌بَو‌ٰٓا۟ أَضْعَـٰفًا مُّضَـٰعَفَةً ۖ وَٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿١٣٠﴾ وَٱتَّقُوا۟ ٱلنَّارَ‌ ٱلَّتِىٓ أُعِدَّتْ لِلْكَـٰفِرِ‌ينَ ﴿١٣١﴾ وَأَطِيعُوا۟ ٱللّٰهَ وَٱلرَّ‌سُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْ‌حَمُونَ ﴿١٣٢﴾ (البقرة 3/130-132) ’’ اے ایمان والو! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم نجات حاصل کرو اور (دوزخ کی) آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔‘‘
Flag Counter