Maktaba Wahhabi

456 - 531
آپ کے لیے فسخ بیع لازم نہیں۔۔۔ سوال: میں نے ایک شخص کو اپنی گاڑی بیچی، اس کی قیمت طے ہو گئی لیکن اس نے مجھے سات سو ریال دئیے اور کہا کہ قیمت ادا کرنے تک گاڑی میرے پاس ہی رہے گی لیکن وہ قریبا نصف ماہ بعد میرے پاس آیا اور اس نے مطالبہ کیا کہ اس بیع کو فسخ کر کے اس کے وہ پیسے اسے واپس دے دئیے جائیں جو اس نے پیشگی ادا کئے تھے، لیکن میں نے اس کے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا، کیا اسے ان پیسوں کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے اور اب میرے لیے کیا لازم ہے؟ جواب: اگر آپ اس کی بات کو تسلیم کر لیں اور اس کے پیسے واپس کر دیں تو یہ افضل ہے، اللہ تعالیٰ کے ہاں آپ کو اس کا اجر عظیم ملے گا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا، أَقَالَهُ اللّٰهُ عَثْرَتَهُ) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في فضل الاقالة‘ ح: 3460 وسنن ابن ماجه‘ التجارات‘ باب الاقالة‘ ح: 2199) ’’جو کسی مسلمان کے فسخ بیع کے مطالبہ کو مان لے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمائے گا۔‘‘ جہاں تک لزوم کی بات ہے، اگر بیع میں شرعا معتبر شرائط پوری ہوں تو پھر فسخ بیع لازم نہیں ہے۔واللہ ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ ایک چیز بیچنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ۔۔۔۔ سوال: ایک دن میں نے ایک آدمی کو ایک چیز بیچی اور پھر بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ وہ ناقابل استعمال ہے، وہ مجھے واپس بھی کرنے آیا لیکن میں نے تسلیم نہ کیا تو وہ پھینک کر چلا گیا لیکن یاد رہے کہ جب میں نے اسے وہ چیز بیچی تو میں یہ سمجھتا تھا کہ وہ درست اور قابل استعمال ہے اور معلوم نہ تھا کہ وہ خراب ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس معاملہ میں اسلامی شریعت کا کیا موقف ہے اور میرا اس چیز کے بارے میں کیا موقف ہونا چاہیے؟ امید ہے رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع بخشیں گے! جواب: اگر بوقت عقد آپ کو اس چیز کی خرابی کا علم نہ تھا تو آپ معذور ہیں اور اب جب کہ اس نے چیز آپ کو واپس کر دی ہے اور آپ کو بھی معلوم ہو گیا ہے کہ اس میں خرابی پہلے سی تھی تو آپ پر واجب ہے کہ اس کے مطالبہ کو قبول کر کے اس کی قیمت اسے واپس لوٹا دیں یا اس کے ساتھ صلح کر لیں اور اسے اس کے بجائے صحیح چیز دے دیں یا خرابی کی وجہ سے قیمت کم کر لیں، لیکن اب جب کہ وہ خود اس چیز کو واپس کر گیا ہے تو آپ کو چاہیے کہ خریدار کو تلاش کر کے مذکورہ بالا طریقہ سے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے، صلح کر لیں اور اگر آپ خریدار کو نہیں جانتے تو اس رقم کو فقراء میں صدقہ کر دو اور نیت یہ کریں کہ اس صدقہ کا ثواب اسے ملے۔ واللّٰه الموفق ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔
Flag Counter