Maktaba Wahhabi

46 - 531
غسل کے احکام غسل میت کا شرعی طریقہ سوال: حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی، میت کو غسل دینے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ جواب: میت کو غسل دینے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے انسان، میت کی شرم گاہ کودھوئے، پھر اسے غسل دینا شروع کرے اور پہلے اسے وضو کرائے لیکن اس کے منہ ا ور ناک میں پانی نہ ڈالے بلکہ کپڑے کو پانی سے تر کر کے اس کے منہ اور ناک کو صاف کر دے، پھر باقی جسم کو ایسے پانی سے دھوئے جس میں بیری کے پتے ملے ہوئے ہوں (وہ اس طرح کہ) بیری کے پتے باریک کوٹ کر پانی میں ملائے جائیں اور پھر پانی میں ہاتھ ڈال کر ہلایا جائے حتیٰ کہ بیری کے پتوں کا جھاگ پیدا ہو جائے تو جھاگ لے کر سر اور داڑھی کو دھو دے اور باقی پتوں کے ساتھ باقی سارے جسم کو اچھی طرح دھو دیا جائے، بیری کے پتوں کے استعمال سے خوب اچھی طرح صفائی ہو جائے گی۔ آخری بار جسم پر پانی بہاتے ہوئے اس میں کافور بھی شامل کر لیا جائے جو کہ ایک معروف خوشبو ہے۔ علماء فرماتے ہیں کہ کافور کے استعمال کے فائدے یہ ہیں کہ اس سے جسم سخت ہو جاتا ہے اور کیڑے مکوڑے بھاگ جاتے ہیں۔ اگر میت کے جسم پر میل زیادہ ہو تو اسے زیادہ بار غسل دیا جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان خواتین سے فرمایا تھا جو آپ کی صاجزادی کو غسل دے رہی تھیں: (اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، أَوْ سَبْعًا، أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب يجعل الكافور في الاخيرة‘ ح: 1259 وصحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب في غسل الميت‘ ح: 939) ’’اسے تین بار یا پانچ بار یا سات بار غسل دو اور اگر ضرورت محسوس کرو تو اس سے زیادہ بار بھی غسل دے سکتی ہو۔‘‘ غسل کے بعد میت کے جسم سے پانی کو صاف کر دیا جائے اور اسے کفن پہنا دیا جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ شوہر کے اپنی بیوی کو غسل دینے میں کوئی حرج نہیں سوال: ہم نے عام لوگوں سے یہ بات بہت سنی ہے کہ وفات کے بعد بیوی اپنے شوہر کے لیے حرام ہو جاتی ہے ،لہذا شوہر کے لیے اس کی طرف دیکھنا اور اسے قبر میں اتارنا جائز نہیں ہے۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ جواب سے نوازیں، اللہ تعالیٰ آپ کو
Flag Counter