Maktaba Wahhabi

467 - 531
خریدار اس کے عوض ایک کلو خالص سونا دیتا ہے جس میں نگینے نہیں ہوتے اور پھر بائع زیورات کے بنانے کی اجرت بھی وصول کرتا ہے۔ یعنی بائع اس طرح دو فائدے حاصل کرتا ہے ایک تو یہ کہ وہ نگینوں کے عوض سونا حاصل کرتا ہے اور دوسرے وہ زیورات کے بنانے کی اجرت بھی وصول کرتا ہے حالانکہ وہ سونے کا تاجر ہے زرگر نہیں، تو اس کام کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ وفقکم اللّٰه؟ جواب: یہ کام حرام ہے کیونکہ یہ سود پر مشتمل ہے اور جیسا کہ سائل نے ذکر کیا، سود اس میں دو طرح سے ہے (1) نگینوں وغیرہ کے مقابلہ میں سونے کا حصول حالانکہ یہ اس ہار کے مشابہہ ہیں جس کا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ذکر ہے کہ ’’انہوں نے بارہ دینار میں ایک ایسا ہار خریدا جس میں سونا بھی تھا اور پتھر کے نگ بھی، تو انہوں نے اسے الگ الگ کر دیا اور دیکھا کہ اس میں نگ سونے سے بھی زیادہ ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَا تُبَاعُ حَتَّى تُفَصَّلَ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب بيع القلادة...الخ‘ ح: 1591) ’’اس طرح کے ہار کو الگ الگ کئے بغیر نہ بیچا جائے۔‘‘ (2) دوسرا اضافہ زیورات کے بنانے کی اجرت ہے اور صحیح یہ ہے اجرت کا اضافہ بھی جائز نہیں کیونکہ اگرچہ زیورات کی صنعت کا تعلق آدمی کے فعل سے ہے لیکن سودی معاملات میں یہ اضافہ اسی طرح ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ چیز پر اضافہ لینا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ عمدہ کھجور کا ایک صاع، دو صاع ردی کھجور کے عوض خریدا جائے[1] اور مسلمان کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ سود سے بچے اور اس سے دور رہے کیونکہ یہ بہت ہی بڑا گناہ ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ نقش و نگار والے سونے کا حکم سوال: اس سونے کے بیچنے کے بارے میں کیا حکم ہے جس پر نشانات یا تتلی یا سانپ کا سر یا اس طرح کی اور تصویریں بنی ہوں؟ جواب: سونے اور چاندی کا وہ زیور جس پر کسی جاندار کی تصویریں بنی ہو تو اس کا بیچنا ’’خریدنا پہننا اور استعمال کرنا حرام ہے کیونکہ مسلمان کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ جاندار اشیاء کی تصویروں کو مٹا کر ختم کر دے جیسا کہ صحیح مسلم میں ابوالھیاج سے روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: (أَلا أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَنْ لَا تَدَعَ تِمْثَالا إِلا طَمَسْتَهُ، وَلا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلا سَوَّيْتَهُ ) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب الامر بتسوية القبر‘ ح: 969) ’’ کیا آپ کو بھی اس کام کے لیے نہ بھیجوں جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا؟ اور وہ یہ کہ ہر تصویر کو مٹا دو اور ہر اونچی قبر کو برابر کر دو۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:
Flag Counter