Maktaba Wahhabi

469 - 531
کیونکہ عقد بیع قیمت حاضر کرنے کے بعد ہوا ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ سونے کی ادھار بیع سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو سونا خریدتا ہے اور اس کے ذمہ کچھ قیمت باقی رہ جاتی ہے، تو وہ کہتا ہے کہ جب آسانی سے ممکن ہوا میں یہ قیمت ادا کر دوں گا؟ جواب: یہ عمل جائز نہیں ہے اور اگر کوئی ایسا کرے تو جس سونے کی قیمت اس نے لے لی ہے اس کے بارے میں عقد صحیح ہو گا اور جس کی قیمت اس نے قبضہ میں نہیں لی اس کے بارے میں عقد باطل ہو گا کیونکہ سونے اور چاندی کی بیع کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ( بِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف و بيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 1587) ’’ جیسے چاہو بیچو بشرطیکہ سودا دست بدست ہو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ جاندار اشیاء کی تصویر والے سونے کی بیع سوال: کیا کسی جاندار کی تصویر میں ڈھلے سونے کی بیع جائز ہے، نیز اس سونے کی بیع میں جس میں انسان کی آدھی تصویر بنی ہوئی ہو؟ جواب: جاندار اشیاء کی تصویروں کی بیع و شراء حرام ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنَّ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةَ، وَالْخِنْزِيرَ، وَالأَصْنَامَ) (صحيح البخاري‘ البيوع‘ باب بيع الميتة والاصنام‘ ح: 2236 وصحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب تحريم بيع الخمر والميتة...الخ‘ ح: 1581) ’’بے شک اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے۔‘‘ کیونکہ یہ تصویریں ان لوگوں کے بارے میں غلو کا سبب بنتی ہیں جن کی یہ ہوں جیسا کہ قوم نوح اس غلو میں مبتلا ہو گئی تھی۔ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ارشاد باری تعالیٰ: ﴿ وَقَالُوا۟ لَا تَذَرُ‌نَّ ءَالِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُ‌نَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرً‌ۭا ﴿٢٣﴾ (نوح 71/23) ’’ اور انہوں نے کہا کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا۔‘‘ کے بارے میں منقول ہے کہ یہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے نیک لوگوں کے نام ہیں سو جب وہ فوت ہو گئے تو شیطان نے ان کے دلوں میں یہ وسوسہ ڈالا کہ ان کے اس طرح بت بناؤ جس طرح گویا یہ اپنی مجلسوں میں بیٹھے ہوں اور پھر ان کو
Flag Counter