Maktaba Wahhabi

475 - 531
ہے لہذا تجارت پیشہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ اس جوا سے اجتناب کریں اور دوسرے لوگوں کی طرح معمول کی تجارت پر اکتفاء کریں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَأْكُلُوٓا۟ أَمْوَ‌ٰلَكُم بَيْنَكُم بِٱلْبَـٰطِلِ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَـٰرَ‌ةً عَن تَرَ‌اضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوٓا۟ أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ ٱللّٰهَ كَانَ بِكُمْ رَ‌حِيمًا ﴿٢٩﴾ وَمَن يَفْعَلْ ذَ‌ٰلِكَ عُدْوَ‌ٰنًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارً‌ۭا ۚ وَكَانَ ذَ‌ٰلِكَ عَلَى ٱللّٰهِ يَسِيرً‌ا ﴿٣٠﴾ (النساء 4/29-30) ’’مومنو! ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ، ہاں اگر آپس کی رضا مندی سے تجارت کا لین دین ہو (اور اس سے مالی فائدہ حاصل ہو جائے تو وہ جائز ہے) اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو کچھ شک نہیں کہ اللہ تم پر مہربان ہے۔ اور جو تعدی اور ظلم سے ایسا کرے گا ہم اس کو عنقریب جہنم میں داخل کریں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے۔‘‘ اور یہ جوا تجارت نہیں ہے جو باہمی رضامندی کا لین دین ہونے کی وجہ سے جائز ہو بلکہ یہ تو وہ جوا ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے کیونکہ یہ تو باطل طریقے سے لوگوں کا مال کھانا اور لوگوں میں عداوت اور دشمنی پیدا کرنا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْخَمْرُ‌ وَٱلْمَيْسِرُ‌ وَٱلْأَنصَابُ وَٱلْأَزْلَـٰمُ رِ‌جْسٌ مِّنْ عَمَلِ ٱلشَّيْطَـٰنِ فَٱجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّمَا يُرِ‌يدُ ٱلشَّيْطَـٰنُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ ٱلْعَدَ‌ٰوَةَ وَٱلْبَغْضَآءَ فِى ٱلْخَمْرِ‌ وَٱلْمَيْسِرِ‌ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ‌ ٱللّٰهِ وَعَنِ ٱلصَّلَو‌ٰةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ ﴿٩١﴾ (المائده 5/90-91) ’’اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت پانسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں سو ان سے بچتے رہنا تاکہ تم نجات پاؤ۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہاری آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیے۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہی سے دعا ہے کہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو اس کی توفیق عطا فرمائے، جس میں اس کی رضا اور اس کے بندوں کی بہتری ہو اور ہم سب کو ان تمام کاموں سے بچائے جو اس کی شریعت کے خلاف ہوں۔ انه جواد كريم‘ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه۔ ۔۔۔عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز۔۔۔ چیئرمین ادارات بحوث علمیہ و افتاء و دعوت و ارشاد گاہکوں کی تعداد بڑھانے کے لیے خریداری پر انعامات کی تقسیم الحمدللّٰه والصلوة و السلام علي رسول اللّٰه وآله وصحبه۔ اما بعد بحوث علمیہ و افتاء کی فتویٰ کمیٹی نے اس سوال پر غور کیا جو ادارہ بحوث علمیہ وا فتاء و دعوت و ارشاد کے سامنے پیش کیا گیا تھا اور جس کا مضمون حسب ذیل ہے: ’’میری بازار میں عطریات، سامان آرائش و زیبائش اور تھیلوں وغیرہ کی دکان ہے اور میں نے خریداروں کے
Flag Counter