Maktaba Wahhabi

483 - 531
سٹوڈیو کھولنے کے بارے میں حکم سوال: میں ایک ہندوستانی شہری لیکن الحمدللہ مسلمان ہوں اور یہاں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں۔ میں اپنے وطن واپس جا کر سٹوڈیو اور فوٹو سٹیٹ کا کاروبار کرنا چاہتا ہوں تاکہ اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے روزی کما سکوں۔ کیا یہ کام حلال ہے یا حرام؟ جواب: جاندار چیزوں کی تصویر بنانا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ) (صحيح البخاري‘ اللباس‘ باب عذاب المصورين يوم القيامة‘ ح: 5950 وصحيح مسلم‘ اللباس والزينة‘ باب تحريم تصوير صورة الحيوان...الخ‘ ح: 2109‘ واللفظ له) ’’ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہو گا۔‘‘ نیز آپ نے سود کھانے، کھلانے اور تصویر بنانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ [1]ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ سٹوڈیو نہ کھولیں اور اس کے بجائے کمائی کا کوئی حلال ذریعہ اختیار کریں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَن يَتَّقِ ٱللّٰهَ يَجْعَل لَّهُۥ مَخْرَ‌جًا ﴿٢﴾ وَيَرْ‌زُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ﴾ (الطلاق 65/2-3) ’’ اور جو کوئی اللہ سے ڈرے گا تو وہ اس کے لیے (رنج و غم سے) مخلصی کی صورت پیدا کر دے گا اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَمَن يَتَّقِ ٱللّٰهَ يَجْعَل لَّهُۥ مِنْ أَمْرِ‌هِۦ يُسْرً‌ۭا ﴿٤﴾ (الطلاق 65/4) ’’اور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے کام میں سہولت پیدا کر دے گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر اچھے کام کی توفیق عطا فرمائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ چوری کے مال کی خریدوفروخت سوال: جب کوئی انسان ایک چیز پوری کر کے بیچ دے اور خریدار کو معلوم ہو کہ یہ مسروقہ مال ہے تو کیا اسے گناہ ہو گا؟ جواب: جس شخص کو یہ معلوم ہو کہ فروخت کیا جانے والا مال مسروقہ (چرایا ہوا) ہے تو اس کے لیے اسے خریدنا حرام ہے اور واجب یہ ہے کہ چوری کا مال بیچنے والے کو منع کرے اور اسے نصیحت کرے کہ یہ مال اس کے اصل مالک کو لوٹا دو اور اگر محض نصیحت سے کام نہ بنے تو حکمرانوں سے اس کے لیے مدد لی جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter