Maktaba Wahhabi

486 - 531
ایسے سامان کی فروخت جس کے مالک کا علم نہ ہو اور۔۔۔۔ سوال: کچھ سامان دفتر اعلانات میں اس لیے جمع کرا دئیے جاتے ہیں کہ ان کے مالکان کا علم نہیں ہوتا کہ کہ وہ سامان یا تو کسی غلط بندرگاہ پر اتر جاتے ہیں یا ان پر ایڈریس وغیرہ مکمل نہیں لکھے ہوتے یا بندرگاہ پر اترنے کے بعد وہ کسی ایسے سٹور میں پہنچ جاتے ہیں جو ان کی سٹوریج کی جگہ نہیں ہوتی یا اس کے دیگر اسباب ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ان کے اصل مالکان کو معلوم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے تو کیا اس طرح کے سامان کو بیچنا حلال ہے یا حرام؟ جواب: اگر امر واقع اسی طرح ہے جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ کسی بھی سبب کی وجہ سے مالکان کا علم نہ ہو اور اسےدفتر اعلانات میں جمع کرا دیا گیا ہو تو اسے بیچنا جائز ہے اور اصل مالکان تک قیمت کے پہنچانے کا ذمہ دار وہ ہے جس نے اس سامان کو بیچا ہے یا جس نے اس کے بیچنے کا حکم دیا ہے کیونکہ اس طرح کے لاوارث سامان کے نہ بیچنے کی صورت میں ضائع ہونے اور اس کے مالکان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ سوال: اگر اس طرح کے درآمد کئے گئے سامان میں تمیز کرنا مشکل ہو جسے درآمد کرنے والوں نے بندرگاہ سے وصول نہ کیا ہو اور ان کا علم نہ ہونے کی وجہ سے اسے دفتر اعلانات میں داخل کرا دیا گیا ہو تو کیا اس طرح کے سامان کو گم شدہ سامان کے دفتر سے کریدنا جائز ہے یا نہیں؟ جواب: جس کے لیے اس طرح کے سامان کا معاملہ خلط ملط ہو اور حلال و حرام میں تمیز نہ ہو تو حرام کی تعیین نہ ہونے کی وجہ سے اسے خریدنا جائز ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہود اور کفار سے بھی عموما سامان خرید لیا کرتے [1]اور ان کے تحائف کو بھی قبول فرما لیا کرتے تھے، حالانکہ آپ جانتے تھے کہ ان کے مال میں حلال و حرام ملا ہوا ہے۔ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ عیب دار چیز کو بیچنا جائز نہیں سوال: میں سبزی کا تاجر ہوں، میرا ایک شراکت دار بھی ہے جس نے ایک ہزار کلومیٹر کی مسافت سے چالیس قنطار زرد آلو خریدے اور جب یہ چھوٹے دکاندار کو بیچے جانے لگے تو معلوم ہوا کہ یہ خراب ہیں، ان کو کیڑا لگا ہوا ہے اور یہ کھانے کے قابل نہیں ہیں۔ چھوٹے دکانداروں کو یہ میں نے بیچے اور مجھے علم نہ تھا کہ ان کو کیڑا لگا ہوا ہے اور کھانے کے قابل نہیں ہیں۔ میرا ساتھی جو انہیں خرید کر لایا تھا اسے اس کا اسی وقت علم ہو گیا تھا جب اس نے انہیں اپنے سٹور میں رکھا تھا لیکن اس نے مجھے نہیں بتایا کہ یہ سارا مال خراب ہے، ہاں البتہ یہ کہا کہ چند دانوں میں کیڑے ہیں۔۔۔ تو اس کے بیچنے کے بارے میں کیا حکم شریعت ہے؟ ان چھوٹے دکانداروں کے بارے میں کیا حکم ہے جن کو معلوم ہو گیا تھا کہ یہ مال خراب ہے اور انہوں نے پھر بھی اسے بیچ دیا؟ جواب: عیب دار چیز کو اس کے عیب کے بتائے بغیر بیچنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ تو اس دھوکا کی ایک قسم ہے جس کے
Flag Counter