Maktaba Wahhabi

491 - 531
﴿ وَتَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْبِرِّ‌ وَٱلتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَ‌ٰنِ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ ۖ إِنَّ ٱللّٰهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿٢﴾ (المائده 5/2) ’’ اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کچھ شک نہیں کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘ شرعی طریقہ یہ ہے کہ یہ کمپنی گاڑیاں اور دیگر سامان وغیرہ خرید کر اپنی جگہ منتقل کرے اور پھر جو خریدنا چاہے اسے نقد یا ادھار بیچ دے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضا کے مطابق عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ سامان کی قیمت میں اضافہ نہ ہونے دینا سوال: جب کسی سامان کا نیلام ہوتا ہے تو بعض خریدار باہمی طور پر طے شدہ منصوبے کے مطابق ایسا حیلہ کرتے ہیں جس کا بائع یا سامان کے مالک کو علم نہیں ہوتا کہ ایک خریدار مثلا ایک معین قیمت پر آ کر رک جاتا ہے اور دوسرے بھی اس کی قیمت میں اضافہ نہیں کرتے کیونکہ وہ پہلے سے اس پر متفق ہو چکے ہوتے ہیں، امید ہے رہنمائی فرمائیں گے کہ اس طرح ان میں سے اگر کوئی سامان خریدتا ہے تو کیا یہ صحیح ہے؟ جواب: نیلامی یا غیر نیلامی میں کچھ خریداروں کا طے شدہ منصوبے کے مطابق سامان کی قیمت کے سلسلہ میں ایک معین حد پر آ کر رک جانا اور اس کی قیمت میں اضافہ نہ ہونے کے لیے یہ حیلہ کرنا حرام ہے کیونکہ اس طرح سامان کے مالکان کو نقصان پہنچا کر مذموم خود غرضی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور یہ دونوں چیزیں حرام ہیں۔ یہ بدخلقی بھی ہے جو مسلمان کو زیب نہیں دیتی اور نہ اسلامی شریعت ہی اسے مستحسن قرار دیتی ہے۔ یہ طرز عمل ضرورت کے بغیر کسی کو مشکل میں مبتلا کرنے اور شہر سے نکل کر باہر سے آنے والے قافلوں سے سامان خریدنے کے ہم معنی بھی ہے اور یہ ناجائز ہے کیونکہ اس میں کسی فرد یا جماعت کا نقصان بھی ہے۔ اس سے حسد اور دشمنی کے جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں اور یہ لوگوں کے مال باطل طریقے سے کھانے کا ایک حیلہ بھی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہر سے نکل کر باہر سے آنے والے قافلوں سے سامان خریدنے، بھائی کی بیع پر بیع کرنے، بھائی کی منگنی پر منگنی کرنے[1] اور اس طرح کی ان تمام باتوں سے منع فرمایا ہے جن میں ظلم ہو، دوسروں کو نقصان پہنچتا ہو اور جن سے عداوت اور حسد کے جذبات پیدا ہوتے ہوں۔ لہذا اگر کسی بائع کو یہ معلوم ہو کہ ایک طے شدہ منصوبے کے ساتھ اس کے سامان کی قیمت کو بڑھنے سے روکا گیا ہے تو اسے اختیار ہو گا کہ اگر وہ چاہے تو اس بیع کو فسخ کر دے اور اگر چاہے تو اسے برقرار رہنے دے۔ وصلي اللّٰه علي محمد وعلي آله وصحبه وسلم۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter