Maktaba Wahhabi

503 - 531
آیا تو آپ نے فرمایا: (اأَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟) ’’ کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی طرح کی ہیں؟‘‘ اس نے عرض کیا: جی نہیں بلکہ ہم اس طرح کا ایک صاع دو صاع کھجوروں کے عوض خرید لیتے ہیں اور دو صاع تین صاع کھجوروں کے عوض لے لیتے ہیں تو آپ نے فرمایا: (لَا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا) (صحيح البخاري‘ المغازي‘ باب استعمال النبي صلي اللّٰه عليه وسلم علي اهل خيبر‘ ح 4244‘4245 وصحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب بيع الطعام مثلا بمثل‘ ح: 1593) ’’اس طرح جمع کر کے نہ سودا کرو بلکہ کم قیمت کی کھجور کو درہموں کے ساتھ بیچو اور پھر درہموں کے ساتھ عمدہ قسم کی کھجور خرید لو۔‘‘ اسی طرح کی بیع میں ادلہ بدلہ خواہ ایک ہی جگہ اور ایک ہی وقت پر ہو، سونے کی سونے سے اضافہ کے ساتھ بیع کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور یہ حرام ہے کیونکہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 1587) ’’سونا سونے سے، چاندی چاندی سے، گندم گندم سے، جو جو سے، کھجور کھجور سے اور نمک نمک سے یکساں برابر برابر اور دست بدست ہونا چاہیے ہاں البتہ اگر یہ اصناف مختلف ہوں تو جس طرح چاہو بیچو بشرطیکہ سودا دست بدست ہو۔‘‘ ابن سعید کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: ( مَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى ، الْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 82/1584) ’’ جس نے زیادہ لیا یا زیادہ دیا اس نے سودی معاملہ کیا اور سود لینے والا اور دینے والا سب برابر ہیں۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ سونے کا زیور خریدا اور بائع ہی سے قیمت ادھار لے کر ادا کر دی سوال: ایک انسان نے مجھ سے سونے کا زیور خریدا جس کی قیمت ایک ہزار ریال ہے۔ جب میں نے اسے بتایا کہ اس کی بیع نقد ہی جائز ہے تو اس نے کہا کہ آپ مجھے ایک ہزار ریال ادھار دے دیں تو میں نے اسے ایک ہزار ریال ادھار دے
Flag Counter