Maktaba Wahhabi

513 - 531
سے منع کرتے ہیں۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْمُنْكَرَ لَا يُغَيِّرُونَهُ، أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللّٰهُ بِعِقَابِهِ) (سنن ابن ماجه‘ الفتن‘ باب الامر بالمعروف...الخ‘ ح: 4005 وسنن ابي داود‘ ح: 4338 و جامع الترمذي‘ ح: 3057 ومسند احمد: ½ واللفظ له) ’’ لوگ جب برائی کو دیکھیں اور اس سے منع نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو اپنے عذاب کی گرفت میں لے سکتا ہے۔‘‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے وجوب کے بارے میں آیات و احادیث بہت سی ہیں جو معلوم ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب مسلمانوں کو، حکام کو بھی اور محکوم کو بھی، علماء کو بھی اور عوام کو بھی استقامت کے ساتھ اپنی شریعت پر عمل کرنے کی توفیق بخشے اور ہر اس کام سے بچائے جو اس کی شریعت کے مخالف ہو۔ انه خير مسئول۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ معین نفع کے ساتھ بینکوں میں سرمایہ رکھنا سوال: معین نفع کے ساتھ بینکوں میں سرمایہ رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: معین نفع کے ساتھ بینکوں میں سرمایہ رکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ عقد ربا پر مشتمل ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَأَحَلَّ ٱللّٰهُ ٱلْبَيْعَ وَحَرَّ‌مَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟) (البقرة 2/275) ’’سودے کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ وَذَرُ‌وا۟ مَا بَقِىَ مِنَ ٱلرِّ‌بَو‌ٰٓا۟ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا۟ فَأْذَنُوا۟ بِحَرْ‌بٍ مِّنَ ٱللّٰهِ وَرَ‌سُولِهِۦ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُ‌ءُوسُ أَمْوَ‌ٰلِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾ (البقرة 2/278-279) ’’اے مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو، اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہو جاؤ (کہ تم) اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لیے (تیار ہوتے ہو)، اور اگر توبہ کر لو گے (اور سود چھوڑ دو گے تو تم کو اپنی اصلی رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور نہ تمہارا نقصان۔‘‘ بینکوں میں سرمایہ رکھنے والا اپنے سرمایہ پر جو نفع حاصل کرتا ہے، اس میں کوئی برکت نہیں ہوتی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَمْحَقُ ٱللّٰهُ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ وَيُرْ‌بِى ٱلصَّدَقَـٰتِ ﴾ (البقرة 2/276) ’’اللہ سود کو نابود (یعنی بے برکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے۔‘‘
Flag Counter