Maktaba Wahhabi

529 - 531
کر دوں؟ جواب: جب کہ یہ بات مشہور ہے کہ یہ بینک سودی کاروبار کرتے ہیں لہذا ان میں اپنی رقم رکھنا گناہ اور ظلم کی باتوں میں اعانت ہے، لہذا ہم یہ نصیحت کرتے ہیں کہ بینکوں میں رقم نہ رکھی جائے۔ ہاں البتہ اگر کوئی شخص مجبور و مضطر ہو اور کوئی اسلامی بینک نہ ہو تو پھر ان بینکوں میں رقم رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ بینک نفع کے نام سے جو رقم دیتے ہیں اسے لینا جائز ہے لیکن اسے اپنے مال میں شامل نہ کرے بلکہ اے فقراء، مساکین اور مجاہدین میں تقسیم کر دے، یہ اس سے بہتر ہے کہ اس ر قم کو ان لوگوں کے لیے بینکوں ہی میں چھوڑ دیا جائے جو اسے گرجوں، کفر کی دعوت دینے والوں اور اسلام سے روکنے والوں پر خرچ کریں۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ سودی منافع کو نیکی کے کاموں میں خرچ کر دیا جائے سوال: سودی منافع سے بچنے کے لیے شرعا کیا طریقہ ہے؟ جواب: میری رائے میں تو یہ بات مستحسن ہے کہ اسے بینکوں سے لے کر محتاج مسلمان ممالک کی مسجدوں اور دینی اداروں اور دیگر نیک کاموں پر خرچ کر دیا جائے تاکہ اسے بینک والے نہ کھائیں ورنہ وہ سب اس حدیث کے مصداق بنیں گے کہ اللہ تعالیٰ سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت فرمائے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ مجلہ ’’منار الاسلام‘‘ کے معمولی سود کو جائز قرار دینے پر سماحۃ الشیخ کا تعاقب اما بعد! وزارت عدل و دینی امور ابوظہبی کی طرف سے شائع ہونے والے مجلہ ’’منار الاسلام‘‘ شمارہ نمبر 3 جلد نمبر 9 ربیع الاول 1404ھ میں متحدہ عرب امارات کے ایک حکومتی ادارے کی طرف سے اس اعلان کے بارے میں مجھے معلوم ہوا ہے جس میں بینک کے سود کو جائز قرار دیا گیا ہے، اس کے بارے میں جھگڑے کو عدالتوں میں لے جایا جا سکتا ہے نیز اس اعلان میں یہ بتایا گیا ہے کہ قرض پر معمولی سود جائز اور حرام سود سے مستثنیٰ ہے بشرطیکہ حاجت و مصلحت کا یہ تقاضا ہو اوربینک چونکہ اپنی موجودہ حالت میں اپنے بین الاقوامی نظام کے مطابق لوگوں کی ضرورت کو پورا کرتے ہیں اور ان کے بغیر معاشی مصلحتوں کے تقاضے پورے ہو ہی نہیں سکتے، لہذا عدالتیں صرف یہ کہہ کر سودی منافع کو ناجائز قرار نہیں دے سکتیں کہ شریعت نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور پھر اس کے آخر میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر سود معمولی مقدار میں ہو یعنی تجارتی امور میں 12 فی صد اور دیگر امور میں 9 فیصد سے زیادہ نہ ہو تو جائزہے اور موجودہ حالات میں بینکوں کا یہ سودا اس اسلامی شریعت کے منافی نہیں ہے جس کی پابندی متحدہ امارات کے لیے لازم ہے۔ مجھے اس جری اقدام پر بے حد تعجب ہوا ہے جس میں ایسے عجیب و غریب اصول بیان کئے گئے ہیں، جن سے اللہ تعالیٰ کے احکام کی بے حرمتی ہوتی ہے اور جن میں شریعت بیضاء اور دین اسلام کی ان تعلیمات کا مذاق اڑایا گیا ہے، جو قرآن
Flag Counter