خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے عہد میں بہت سی ایسی شخصیتیں فوت ہوئیں جن کے مسلمانوں پر بہت احسانات تھے لیکن ان میں سے کسی کی بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا نہیں کی گئی۔ عبادات کے سلسلہ میں اصول یہ ہے کہ توقف کیا جائے الا یہ کہ ان کی مشروعیت کی دلیل موجود ہو۔
۔۔۔ شیخ ابن عثیمین۔۔۔
غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ نہیں ہے
سوال: کیا ہمارے لیے بھی اسی طرح غائبانہ نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دوست نجاشی کا جنازہ پڑھا تھا یا یہ صرف آپ ہی کا خاصہ تھا؟
جواب: غائبانہ نماز جنازہ جائز ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پڑھا ہے۔ یہ آپ کا خاصہ بھی نہیں کیونکہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی تو آپ کے ساتھ نجاشی کا جنازہ غائبانہ پڑھا تھا اور پھر اصل عدم خصوصیت ہی ہے (الا یہ کہ خصوصیت کی کوئی دلیل ہو) لیکن غائبانہ جنازہ ہر ایک کا نہیں بلکہ صرف اس کا پڑھا جائے گا جس کا اسلام میں خاص مقام و مرتبہ ہو گا۔
وصلی اللّٰه علی نبینا محمد وآله وصحبه وسلم.
۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
نماز جنازہ کے بعد دعا
سوال: نماز جنازہ کے بعد دعا کا کیا حکم ہے؟
جواب: دعا عبادت کی روح ہے۔[1] بندے کا اپنے رب سے اپنے لیے یا کسی اور کے لیے مانگنا اور اپنی ضرورت و حاجت برابری کے لیے اپنے مولا کے سامنے عجزو نیاز اور عبودیت کا اظہار کرنا ایک ایسا کام ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں ترغیب دی ہے، چنانچہ فرمایا:
(وَقَالَ رَبُّكُمُ ٱدْعُونِىٓ أَسْتَجِبْ لَكُمْ) (الغافر 40/60)
’’اور تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔‘‘
اور فرمایا:
(ٱدْعُوا۟ رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً) (الاعراف 7/55)
’’(لوگو!) اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے قول و عمل سے دعا کی تقلین فرمائی ہے اور دعا میں اصل اطلاق ہے الا یہ کہ کسی وقت کے ساتھ اس کی قید ثابت ہو جائے یا کسی حالت یا کسی وقت معین میں کثرت کے ساتھ دعا کی ترغیب ثابت ہو مثلا نماز میں بحالت سجدہ یا رات کے آخری حصہ میں دعا کی ترغیب موجود ہے، لہذا اطلاق و تقیید کے بارے میں مسلمان کو صرف اسی کی پابندی کرنا چاہیے جو نصوص سے ثابت ہو۔ نماز جنازہ کی احادیث میں میت کے لیے دعا کرنا ثابت ہے اسی طرح دفن سے
|