Maktaba Wahhabi

533 - 531
غیر معینہ مدت کے لیے قرض بینکوں کا سالانہ نفع کی بنیاد پر قرض الحمدللہ وحدہ و بعد ، بحوث و افتاء کی مستقل کمیٹی نے اس استفتاء کا جائزہ لیا جو انجمن کبار علماء کے سیکرٹری کی طرف سے کمیٹی کو بھیجا گیا ہے اور جس میں سائل نے دو مسئلوں کے بارے میں پوچھا ہے۔ اس نے ذکر کیا ہے کہ ان کے ملک میں ایک بینک قائم ہوا ہے جو حصص خریدنے والوں کو چھ فیصد سالانہ نفع کی بنیاد پر قرض دیتا ہے اور جب تک بینک اپنا سارا قرض واپس نہیں لیتا یہ نفع لیتا رہتا ہے۔ تو کیا یہ صحیح ہے؟ (2) کیا بچیوں کا ختنہ کرنا مستحب ہے یا مکروہ؟ کمیٹی نے استفتاء پر غور کرنے کے بعد پہلے سوال کا یہ جواب دیا ہے کہ بینک کا یہ معاملہ جو سوال میں مذکور ہے یہ ایک حرام معاملہ ہے کیونکہ اس میں ربا الفضل بھی ہے اور ربا النسیئہ بھی۔ ربا الفضل تو اس طرح کہ مثلا اگر کوئی شخص بینک سے ایک ہزار لے تو وہ بینک کو ایک ہزار ساٹھ واپس کرے گا، اور ربا النسیئہ اس طرح ہے کہ اگر وہ آج بینک سے ایک ہزار لیتا ہے تو ایک سال بعد اسے ایک ہزار ساٹھ ہزا ادا کرنا ہوں گے۔ مسند احمد اور صحیح مسلم میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، مِثْلًا بِمِثْلٍ، سَوَاءً بِسَوَاءٍ، يَدًا بِيَدٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ) (صحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب الصرف وبيع الذهب بالورق نقدا‘ ح: 1587) ’’سونا سونے کے ساتھ، چاندی چاندی کے ساتھ، گندم گندم کے ساتھ، جو جو کے ساتھ، کھجور کھجور کے ساتھ اور نمک نمک کے ساتھ برابر برابر اور دست بدست ہونا چاہیے اور ا گر یہ اجناس مختلف ہو ں تو پھر جس طرح چاہو بیچو بشرطیکہ دست بدست ہو۔‘‘ اس حدیث سے استدلال کے پیش نظر یہ معاملہ حرام ہے اور اس میں سود اپنی دونوں قسموں ربا الفضل اور ربا النسیئہ کی صورت میں موجود ہے۔ بینک قرض لینے والے کو اس شرط پر قرض دیتا ہے کہ مدت مقررہ کے بعد وہ قرض واپس کرے تو اس مدت کے عوض وہ زائد رقم بھی ادا کرے گا جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ نقود کا معاملہ برابر برابر اور دست بدست ہونا چاہیے، لہذا یہ معاملہ حرام ہے اور اس میں سود اپنی دونوں قسموں ربا الفضل اور ربا النسیئہ کی صورت میں موجود ہے۔ ابن المنذر نے لکھا ہے کہ اس بات پر اہل علم کا اجماع ہے کہ جو شخص اس شرط پر قرض دے کہ مقروض واپسی پر زیادہ دے گا یا کوئی ہدیہ دے گا تو یہ بھی سود کی ایک قسم ہے۔ کمیٹی نے دوسرے سوال کا یہ جواب دیا ہے کہ عورتوں کے لیے ختنہ مستحب ہے کیونکہ خلال نے اپنی سندکے ساتھ شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter