Maktaba Wahhabi

535 - 531
’’جو شخص کسی تنگ دست کو مہلت دے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے سایہ تلے جگہ دے گا جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔‘‘ نیز فرمایا: (مَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللّٰهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ) (صحيح مسلم‘ الذكر والدعا‘ باب فضل الاجتماع علي تلاوة القرآن...الخ‘ ح: 2699) ’’جس نے کسی تنگ دست پر آسانی کی تو اللہ تعالیٰ اس پر دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا۔‘‘واللہ ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مالدار آدمی کا ترقیاتی بینک سے قرض لینا سوال: ایک آدمی نے ترقیاتی بینک سے عمارت بنانے کے لیے قرض لیا حالانکہ الحمدللہ اس کے مالی حالات اچھے ہیں۔ کچھ مدت تک تو یہ عمارت اسی طرح رہی اور پھر اس نے کرایہ پر دے دی۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ قرض لینے کے لیے اسے گناہ ہو گا؟ کیا اس عمارت کے کرایہ پر زکوٰۃ ہے؟ جواب: حکومت نے۔۔۔ اللہ تعالیٰ اسے توفیق دے۔۔۔ یہ بینک کھولا ہے اور اس سے مقصود رہائش کی مشکلات کو حل کرنا اور بعض دوسری پریشانیوں کو دور کرنا ہے جو بعض اوقات پیش آتی ہیں۔ حکومت نے ملک کے ہر باشندے کو اجازت دی ہے کہ وہ معروف شروط کے ساتھ قرض لے سکتا ہے اور اس میں مالدار اور فقیر میں کوئی فرق نہیں ہے اور اس اعتبار سے بھی کوئی فرق نہیں کہ وہ عمارت کو اپنی رہائش کے لیے بنانا چاہتا ہے یا کرایہ پر دینے کے لیے۔ لہذا مذکورہ بالا صورت میں کوئی حرج نہیں، یہ تصرف ان شاءاللہ صحیح ہے۔ زکوٰۃ گھروں اور عمارتوں پر واجب نہیں ہے بلکہ کرایہ پر واجب ہے بشرطیکہ وہ مالک کے پاس ہو اور اس پر ایک سال گزر جائے۔ اور اگر وہ کرایہ کی رقم کو خرچ کر لے یا اس کے ساتھ قرض ادا کر دے تو پھر اس میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ ملازمین کا کمیٹی ڈالنا سوال: اساتذہ کی ایک جماعت ہر مہینے کے آخر میں جمع ہو کر اپنی تنخواہ میں سے کچھ مال جمع کر کے ایک شخص کو دے دیتی ہے اور دوسرے مہینے کسی اور شخص کو حتیٰ کہ تمام اساتذہ اپنی اس طرح ادا کی ہوئی رقم وصول کر لیتے ہیں۔ اس کو بعض لوگ کمیٹی کے نام سے موسوم کرتے ہیں تو اس کے بارے میں حکم شریعت کیا ہے؟ جواب: اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ قرض ہے اور اس میں کسی کے لیے بھی زائد نفع کی کوئی شرط نہیں ہے۔ کبار علماء کی کونسل نے بھی کثرت رائے سے اسے جائز قرار دیا ہے کیونکہ اس میں بغیر نقصان کے سب کی مصلحت ہے۔ واللہ ولی التوفیق۔
Flag Counter