Maktaba Wahhabi

54 - 531
فراغت کے بعد بھی میت کے لیے دعا اور استغفار ثابت ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معلوم تھا کہ جب آپ میت کی تدفین سے فارغ ہو جاتے تو قبر کے پاس کھڑا ہو جاتے اور فرماتے: (اسْتَغْفِرُوا لأَخِيكُمْ، وَسَلُوا لَهُ التَّثْبِيتَ، فَإِنَّهُ الآنَ يُسْأَلُ) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب الاستغفار عند القبر... الخ‘ ح: 3221) ’’اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ اب اس سے سوال کیا جائے گا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ جب قبروں کی زیارت کے لیے تشریف لے جاتے تو اہل قبور کے لیے دعا فرماتے [1]اور حضرت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو زیارت قبور کی دعا اس طرح سکھاتے جس طرح آپ قرآن مجید کی سورتیں سکھایا کرتے تھے لیکن نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہرگز ہرگز ثابت نہیں ہے۔ نہ آپ کی سنت سے یہ ثابت ہے اور نہ حضرت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سنت ہی سے۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یا صحابہ کرام نے نماز جنازہ کے بعد دعا کی ہوتی تو وہ بھی اسی طرح ثابت ہوتی جس طرح آپ سے نماز جنازہ میں، زیارت قبور کے موقع پر اور دفن سے فراغت کے بعد دعا ثابت ہے، لہذا جب نماز جنازہ کے بعد آپ سے دعا ثابت نہیں ہے تو اسے یقینا بدعت قرار دیا جائے گا اور کسی بھی مسلمان کو اس موقعہ پر دعا کرنا زیب نہیں دیتا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ وَ إِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ...) (سنن ابي دود‘ السنة‘ باب في لزوم السنة‘ ح: 4607) ’’میری سنت اور (میرے بعد کے) ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوطی سے تھام لو اور دین میں نئے نئے کاموں سے بچو۔۔۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ کافروں کے جنازوں میں شرکت سوال: کافروں کے جنازوں میں شرکت کے بارے میں کیا حکم ہے جو آج کل ایک سیاسی روایت اور بین الاقوامی عرف بن چکا ہے؟ جواب: اگر کافر موجود ہوں جو اپنے مردوں کو خود دفن کر سکیں تو مسلمانوں کو ان کی تدفین کا کام نہیں کرنا چاہیے بلکہ تدفین میں شرکت اور تعاون بھی نہیں کرنا چاہیے اور نہ ان کے جنازوں کے ساتھ جانا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عبداللہ بن ابی ابن سلول کی قبر پر کھڑا ہونے سے منع فرما دیا تھا اور اس کی علت اس کا کفر بیان کی گئی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰٓ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِ‌هِۦٓ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُ‌وا۟ بِٱللّٰهِ وَرَ‌سُولِهِۦ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ فَـٰسِقُونَ ﴿٨٤﴾) (التوبة 9/84)
Flag Counter