Maktaba Wahhabi

547 - 531
۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ حرام کام کرنے والے کو کرایہ پر عمارت دینا سوال: کیا اس شخص کو کرایہ پر عمارت دینا جائز ہے جو حلال و حرام کا کاروبار کرتا ہو اور اس سے کرایہ میں وصول ہونے والی رقم کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا یہ کمائی حرام ہو گی؟ جواب: یہ جائز نہیں کیونکہ اس میں حرام کا اقرار ہے اور اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں کے ساتھ معصیت کے کاموں میں تعاون اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَ‌ٰنِ) (المائده 5/2) ’’اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں تم ایک دوسرے کی مدد نہ کیا کرو۔‘‘ ہر وہ شخص جو حرام اشیاء مثلا آلات لہو و لعب، فحش فلمیں اور فتنہ انگیز تصویریں بیچے تو اسے گھر یا دکان کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے، اسی طرح جس شخص کے معالات سود، دھوکا، چوری اور ناپ تول میں کمی جیسے حرام امور پر مشتمل ہوں یا جو شخص آپ کے گھر کو شراب کی فیکٹری یا لہو و لعب یا بدکاری یا اس طرح کے دیگر مذموم اجتماعات کے لیے استعمال کریں جن کے نتیجہ میں نمازوں کا ترک یا حرام امور کا ارتکاب لازم آتا ہو تو ایسے لوگوں کو بھی اپنی عمارت کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے اور اس سے حاصل ہونے والا کرایہ اور کمائی مشتبہ اور مکروہ ضرور ہے، کلی طور پر حرام نہیں ہے اور مشتبہ امور سے بچنا بھی مسلمانوں کے لیے واجب ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ سودی بینکوں کو کرایہ پر عمارتیں دینا سوال: میں ایک عمارت کا مالک ہوں اور مجھ سے ایک ایسا بینک یہ عمارت کرایہ پر لینا چاہتا ہے جو سودی کاروبار کرتا ہے تو کیا ایسے بینک کو کرایہ پر عمارت دینا جائز ہے؟ جواب: یہ جائز نہیں کیونکہ مذکورہ بینک اس عمارت کو حرام، سودی کاروبار کے لیے استعمال کرے گا لہذا اسے کرایہ پر عمارت دینا ایک حرام کام میں تعاون ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَتَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْبِرِّ‌ وَٱلتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلْإِثْمِ وَٱلْعُدْوَ‌ٰنِ) (المائده 5/2) ’’اور نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں تم ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ حرام گانوں کی کیسٹوں کے بیچنے والوں کو۔۔۔ سوال: کیا یہ جائز ہے کہ آدمی اپنی دوکان گانوں کی کیسٹوں اور آلات لہو بیچنے والوں کو کرایہ پر دے؟
Flag Counter