Maktaba Wahhabi

56 - 531
سے اس کی قبر کی بے حرمتی اور توہین کیے جانے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں واجب ہے کہ اسے کسی ایسی جگہ منتقل کر دیا جائے جہاں اس طرح کا کوئی ڈر نہ ہو یا اسے اس کے اپنے شہر میں اس لیے منتقل کیا جا سکتا ہے تاکہ اس کے اہل خانہ بھی اس کی زیارت کر سکیں اور اس طرح ان کی دلجوئی بھی کی جا سکے لیکن اس طرح کی جواز کی صورتوں کے باوجود یہ شرط ہے کہ اس میں اتنی تاخیر نہ ہو کہ میت میں تبدیلی کا عمل شروع ہو جائے یا اس کی بے حرمتی کا اندیشہ ہو۔ اگر اس طرح کا کوئی حقیقی سبب موجود نہ ہو یا یہ شرطیں پوری نہ ہوتی ہوں تو پھر میت کو منتقل کرنا جائز نہیں۔ برکت کی امید سے افضل شہر کی طرف منتقل کرنے کی اجازت دینے میں ایک خرابی کا پہلو بھی ہے جسے بعد میں ختم کرنا بہت مشکل ہو جائے گا اور وہ یہ کہ اس طرح تو پھر بہت سے لوگ یہ چاہیں گے کہ اسی غرض سے انہیں بھی یہاں دفن ہونے کی اجازت دی جائے۔ اس لیے کمیٹی کی یہ رائے ہے کہ ہر میت کو اسی شہر کے قبرستان میں دفن کیا جائے جہاں اس کا انتقال ہوا ہو اور کسی صحیح مقصد کے بغیر اسے کسی دوسرے شہر میں منتقل نہ کیا جائے تاکہ سنت کے مطابق عمل ہو سکے، سلف امت کے عمل کی اتباع ہو سکے، سد ذریعہ ہو سکے، شریعت نے میت کو جلد دفن کرنے کا جو حکم دیا ہے اس پر عمل ہو سکے، میت کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے، شرعی ضرورت و حاجت کے بغیر خرچ ہونے والے مال میں اسراف سے بچا جا سکے اور اس کی بجائے اس مال سے وارثوں کے حقوق ادا کیے جائیں اور اس مال کو شرعی مصارف اور نیکی کے کاموں میں خرچ کیا جائے۔ اس فتویٰ پر کمیٹی کے تمام ارکان نے دستخط کئے ہیں۔ وصلی اللّٰه علي نبينا محمد وآله وصحبه. ۔۔۔ فتویٰ کمیٹی۔۔۔ میت کو ایک شہر سے دوسرے شہر میں منتقل کرنا سوال: آپ کی کیا رائے ہے کہ کوئی شخص یہ وصیت کرے کہ بعد از وفات اسے فلاں جگہ لے جا کر دفن کیا جائے تو کیا اس وصیت کے مطابق عمل کیا جائے گا؟ جواب: سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اس سے پوچھا جائے کہ اس نے تدفین کے لیے اس جگہ کو کیوں پسند کیا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ وہاں کوئی فرضی قبر ہو یا کوئی ایسی قبر ہو جس پر جا کر لوگ شرک کرتے ہوں یا اس وصیت کا اس طرح کا کوئی اور حرام سبب ہو تو اس صورت میں اس وصیت کے مطابق عمل کرنا جائز نہیں ہو گا۔ لہذا وصیت کرنے والا اگر مسلمان ہو تو اسے مسلمانوں کے ساتھ دفن کر دیا جائے۔ اگر ان مذکورہ مقاصد کے علاوہ کسی اور مقصد سے وصیت کی ہو مثلا یہ کہ اس شہر میں اس نے زندگی بسر کی ہو تو اس صورت میں اس وصیت پر عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس طرح اس پر بہت زیادہ مالی اخراجات نہ ہوتے ہوں اور اگر اس پر بہت زیادہ روپے خرچ ہوتے ہوں تو پھر وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ساری زمین ایک جیسی ہے بشرطیکہ زمین مسلمانوں کی ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ میت کو دائیں پہلو پر قبلہ رخ دفن کیا جائے سوال: ہمارے ہاں مصر میں میت کو اس طرح پشت کے بل لٹا کر دفن کیا جاتا ہے کہ دایاں ہاتھ پیٹ پر بائیں ہاتھ کے
Flag Counter