Maktaba Wahhabi

59 - 531
وہ روایت جس سے معلوم ہوتا ہے کہ رات کے وقت دفن کرنا مکروہ ہے، وہ اس پر محمول ہے کہ کسی کو کم حیثیت سمجھتے ہوئے جلد بازی کے ساتھ راتوں رات دفن کر دیا جائے اور صبح تک لوگوں کو بھی نہ بتایا جائے تاکہ وہ اس کے جنازہ میں شریک ہی نہ ہو سکیں یا وہ اس لیے رات کو دفن کے لیے جلد بازی کا مظاہرہ کریں کہ انہوں نے کفن اچھا نہ دیا ہو اور اسے چھپانے کے لیے وہ جلد بازی سے کام لیتے ہوئے اسے رات ہی کو دفن کر دیں، چنانچہ اس سے منع کر دیا گیا ہے۔ یا ممانعت کی روایت کو اس بات پر محمول کیا جائے گا کہ افضل یہ ہے کہ دن کے وقت دفن کیا جائے تاکہ نماز جنازہ میں زیادہ سے زیادہ مسلمان شریک ہو سکیں۔ جنازہ کے ساتھ جانے والوں، تدفین میں شرکت کرنے والوں اور سنت کے مطابق لحد بنانے والوں کے لیے بھی اسی میں زیادہ سہولت ہے کہ تدفین کا عمل دن کے وقت سر انجام دیا جائے بشرطیکہ کوئی ایسی ضرورت نہ ہو جو جلد تدفین کی متقاضی ہو لیکن یاد رہے کہ زیادہ واجب یہی بات ہے کہ تدفین میں جلدی کی جائے خواہ رات کا وقت ہی کیوں نہ ہو۔ وصلی اللّٰه علی نبینا محمد وآلہ وسلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ بوقت ضرورت ایک قبر میں دو میتوں کو دفن کرنا سوال: چھ ماہ کی بچی فوت ہوئی تو اسے ایک ایسے بچے کی قبر میں دفن کر دیا گیا تھا کہ جو اپنی ماں کے پیٹ میں ہی چھٹے مہینے اسقاط ہو گیا تھا۔کیا اس طرح (دونوں کو ایک قبر میں دفن) کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور جن لوگوں نے ان دونوں کو ایک قبر میں دفن کر دیا ہے ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: حکم شریعت یہ ہے کہ ہر میت کو الگ الگ قبر میں دفن کیا جائے، اسی سنت پر مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے آج تک عمل کرتے چلے آئے ہیں۔ ہاں اگر دو یا دو سے زیادہ میتوں کو ایک ہی قبر میں دفن کرنے کی کوئی ضرورت و حاجت ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں جیسا کہ ’’صحیحین‘‘ اور دیگر کتب حدیث میں ہےکہ ضرورت و حاجت کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ شہداء احد میں سے دو دو یا تین تین آدمیوں کو ایک قبر میں دفن کیا جائے۔[1] اب اس دفن شدہ بچی اور ساقط شدہ جنین کی قبر کھودنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اب وقت ختم ہو گیا اور جس نے ازراہ جہالت ایسا کیا اسے کوئی گناہ بھی نہ ہو گا، البتہ ہر اس شخص کے لیے یہ ضروری ہے جو کسی بھی عبادت یا کسی اور کام کو کرنے لگے تو یہ معلوم کرے کہ اس کے لیے احکام الہٰی کیا ہیں تاکہ وہ کسی ایسے امر کا ارتکاب نہ کر بیٹھے جو شرعا ممنوع ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ ایک میت کو دوسری کے ساتھ دفن کرنا سوال: میری والدہ کا قریبا 85 برس کی عمر میں انتقال ہوا، لیکن انہیں میری دوسری والدہ کے ساتھ ہی دفن کر دیا گیا، جن کا تین برس پہلے انتقال ہوا تھا تو اس بارے میں حکم شریعت کیا ہے؟
Flag Counter