Maktaba Wahhabi

66 - 531
دفن کے بعد میت کے لیے دعا و استغفار کی غرض سے قبر پر کھڑا ہونا سوال: کیا میت کو دفن کرنے اور اس پر مٹی ڈال دینے کے بعد قبر کے پاس میت کے لیے استغفار یا دعا کرنے کے لیے کھڑا ہونا جائز ہے؟ جواب: ہاں میت کو دفن کرنے اور اس پر مٹی ڈال دینے کے بعد دعا و استغفار کے لیے قبر کے پاس کھڑا ہونا جائز ہی نہیں، بلکہ مستحب ہے، کیونکہ ابو داود اور حاکم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے صحیح حدیث روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دفن میت سے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو جاتے اور فرماتے: (اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ وَاسْأَلُوا لَهُ التَّثْبِيتَ فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ ) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب الاستغفار عند القبر...الخ‘ ح: 3221 والمستدرك للحاكم: 1/370) ’’اپنے بھائی کے لیے مغفرت کی دعا کرو اور اس کی ثابت قدمی کے لیے اللہ تعالیٰ سے سوال کرو، کیونکہ اب اس سے سوال کیا جائے گا۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ دفن کے بعد میت کے لیے دعا کی کیفیت سوال: میت کو دفن کرنے اور اس پر مٹی ڈال دینے کے بعد میت کے لیے کس طرح دعا کی جائے یعنی بیٹھ کر دعا کرنا افضل ہے یا کھڑے ہو کر؟ جواب: جو شخص میت کو دفن کرنے اور اس پر مٹی ڈالنے کے بعد دعا کرنا چاہے تو اس کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ کھڑا ہو کر دعا کرے، اس کے لیے دلیل وہ حدیث ہے جسے امام ابو داود نے اپنی سند کے ساتھ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب دفن میت سے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو جاتے اور فرماتے: (اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ وَاسْأَلُوا لَهُ التَّثْبِيتَ فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ ) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب الاستغفار عند القبر...الخ‘ ح: 3221 والمستدرك للحاكم: 1/370) ’’اپنے بھائی کے لیے مغفرت کی دعا کرو اور اس کی ثابت قدمی کے لیے اللہ تعالیٰ سے سوال کرو، کیونکہ اب اس سے سوال کیا جائے گا۔‘‘ امام ابو داود اور منذری نے اس حدیث پر سکوت فرمایا۔ امام حاکم نے بھی اسے روایت کیا اور صحیح قرار دیا ہے۔[1] علاوہ ازیں امام بزار نے بھی اسے روایت کیا اور فرمایا ہے کہ یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف اسی طریق سے مروی ہے۔ وباللّٰه التوفیق۔ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وآله وصحبه وسلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter