Maktaba Wahhabi

74 - 531
اس حدیث میں آپ نے اپنی اور اپنے بعد کے خلفاء راشدین کی سنت پر عمل کرنے کا حکم دیا ہے اور ان کی سنت سے تو یہ ثابت ہے کہ وہ ایسا کوئی کام نہیں کرتے تھے۔ اسی طرح پھر یہ عمل بدعت قرار پاتا ہے اور بدعت سے آپ نے منع کیا اور فرمایا کہ یہ ضلالت ہے، لہذا مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ان بری عادتوں کے خاتمے کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں تاکہ ان بدعات کو بیخ و بن سے اکھاڑ دیا جائے، سنت کا اتباع کیا جائے، مال اور وقت کو ضائع ہونے سے بچایا جائے، زیادہ جانور ذبح کرنے، تعزیت کے لیے آنے والوں کی کثرت اور ایسی محفلوں کی طوالت پر فخر سے بچا جا سکے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ بس اسی پر اکتفاء کریں جس پر حضرات صحابہ کرام اور سلف صالح رحمۃ اللہ علیہم اکتفاء فرمایا کرتے تھے اور وہ یہ کہ میت کے گھر والوں سے تعزیت کی جائے، انہیں تسلی دی جائے، میت کی طرف سے صدقہ کیا جائے اور اس کی مغفرت و رحمت کے لیے دعا کی جائے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ میت کے گھر والوں کے ساتھ لباس اور مال کی صورت میں احسان سوال: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (اصْنَعوا لِآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا) ’’آل جعفر کے لیے کھانا بناؤ‘‘ پر عمل کرنے کے لیے کیا میت کے گھر والوں کے ساتھ کھانے کے بجائے لباس اور مال وغیرہ کی صورت میں احسان جائز ہے یا نہیں؟ جواب: میت کے گھر والوں کو لباس یا مال دینا بھی کھانے کے قائم مقام ہو سکتا ہے، کیونکہ حدیث کے آخر میں الفاظ یہ ہیں: (قَدْ أتاهُمْ أمْرٌ يشغَلُهمْ) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب صنعة الطعام لاهل الميت‘ ح: 3132) ’’ان کو ایسی مصیبت در پیش ہے جس نے انہیں (اور کاموں سے) مشغول کر رکھا ہے۔‘‘ یہ ارشاد اس بارے میں تو واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیت کے لیے کھانا بنانے کا حکم دیا ہے، کیونکہ اس مصیبت میں مشغولیت کی وجہ سے وہ اپنے لیے کھانا تیار نہیں کر سکتے (لہذا تم ان کے لیے کھانا تیار کرو)۔ ہاں اہل میت اگر لباس اور مال کے ضرورت مند ہوں تو یہ تعاون بھی فی نفسہ بہتر ہے، اہل میت یا دیگر لوگ ضرورت مند ہوں تو شریعت نے ان کی ضرورت کو پورا کرنے کی ترغیب دی ہے ،لہذا جو شخص کسی کے غم کو دور کرنے اور مشکل کو ختم کرنے کے لیے اس طرح کا کوئی تعاون کرتا ہے تو یہ نیکی کا کام ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ زیارت قبور کے احکام مسلمانوں کی قبروں کی زیارت اور ان کے لیے دعا کرنا سنت ہے سوال: میں ایک ایسے محلے میں رہتا ہوں جس میں قبرستان بھی ہے اور مجھے ہر روز اس راستہ سے ایک بار بلکہ کئی بار گزرنا پڑتا ہے تو اس سلسلہ میں مجھ پر کیا واجب ہے؟ کیا میں جب بھی اس راستہ سے گزروں مردوں کو سلام کروں یا کیا کروں؟ براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو برکت عطا فرمائیں۔ جواب: قبروں کی شرعی زیارت مسنون ہے کیونکہ اس سے آخرت اور موت یاد آتی ہے اور پھر اس سے آدمی مسلمان
Flag Counter