Maktaba Wahhabi

75 - 531
مردوں کے لیے مغفرت، رحمت اور جہنم سے عافیت کی دعا بھی کر سکتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (زُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمْ الْآخِرَةَ )(صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب استئذان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ربه عزوجل ...الخ‘ ح: 976 وسنن ابن ماجه‘ الجنائز‘ باب ما جاء في زيارة القبور‘ ح: 1569 واللفظ له) ’’قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ تمہیں آخرت یاد دلا دیتی ہیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرات صحابہ کرام کو قبروں کی زیارت کے وقت یہ دعا پڑھنے کی تلقین فرماتے: (السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا، إِنْ شَاءَ اللّٰهُ لَلَاحِقُونَ، أَسْأَلُ اللّٰهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب ما يقال عند دخول القبور...الخ‘ ح: 975) ’’اے اس بستی کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلامتی ہو، ہم بھی ان شاءاللہ (تم سے) عنقریب ملنے والے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ زیارت قبور کے بارے میں احادیث بہت زیادہ ہیں لہذا آپ جب بھی قبروں کے پاس سے گزریں تو ان میں مدفون لوگوں کو سلام کہیں اور ان کی مغفرت و عافیت کی دعا کریں لیکن ہاد رہے یہ واجب نہیں، بلکہ مستحب ہے اور اس کا ثواب بھی بہت زیادہ ہے اور اگر گزرتے ہوئے آپ سلام نہ کہہ سکیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ وباللہ التوفیق۔ ۔۔۔ شیخ ابن باز۔۔۔ عورت کا قبرستان جانا سوال: عورت کے لیے قبروں کی زیارت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت جائز نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے[1] اور پھر اس لیے بھی کہ وہ فتنہ ہیں، ان میں صبر بھی بہت کم ہوتا ہے، لہذا اللہ تعالیٰ نے ان پر رحمت اور احسان فرماتے ہوئے ان کے لیے قبرستان میں جانا حرام قرار دے دیا تاکہ نہ خود فتنہ میں مبتلا ہوں اور نہ دوسرے لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اصلاح احوال کی توفیق بخشے![2] ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter