Maktaba Wahhabi

79 - 531
تعزیت وصول کرنے کے لیے لوگوں کے باقاعدہ استقبال کا عہد نبوی اور عہد صحابہ میں کوئی رواج نہیں تھا، حتیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو اہل میت کے جمع ہونے اور کھانا تیار کرنے کو بھی نوحہ شمار کرتے تھے۔ نوحہ کبیرہ گناہ ہے جیسا کہ معروف ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوحہ کرنے والی اور نوحہ سننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ اور فرمایا ہے: (النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ، وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب التشديد في النياحة‘ ح: 934) ’’نوحہ کرنے والی عورت اگر موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو اسے روز قیامت اس طرح کھڑا کیا جائے گا کہ اس پر تارکول کا کرتہ اور خارشی زرہ ہو گی۔‘‘(اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔) میری اپنے بھائیوں کو یہ نصیحت ہے کہ ان بدعت والے کاموں کو ترک کر دیں، کیونکہ ان کا ترک کر دینا، ان کے لیے بھی اور میت کے لیے بھی اللہ کے نزدیک زیادہ بہتر ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ’’میت کو اس کے گھر والوں کے رونے اور نوحہ کرنے سے عذاب ہوتا ہے۔‘‘[1] یعنی اسے اس سے تکلیف ہوتی ہے۔ اگرچہ اسے اس کی اتنی سزا نہیں ملے گی جتنا کہ نوحہ کرنے والے کو کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَلَا تَزِرُ‌ وَازِرَ‌ةٌ وِزْرَ‌ أُخْرَ‌ىٰ) (سورة الانعام 6/164) ’’اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے (کے گناہ) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘‘ اس حدیث میں عذاب کا لفظ سزا کے معنی میں استعمال نہیں ہوا بلکہ یہ اسی طرح ہے جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ) (صحيح البخاري‘ العمرة‘ باب السفر قطعة من العذاب‘ ح: 1804) ’’سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔‘‘ یعنی دکھ درد اور غم و فکر کو بھی عذاب کہا جاتا ہے۔ مشہور مقولہ ہے کہ عذبنی ضمیری ’’میرے ضمیر نے مجھے عذاب دیا۔‘‘ حاصل کلام یہ ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ان باتوں سے دور رہیں جو انہیں اللہ تعالیٰ سے دور کرنے والی اور ان کے مردوں کو عذاب سے قریب کر دینے والی ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ جنازے کے ساتھ بلند آواز سے ’’لا الہ الا اللہ‘‘ پڑھنا سوال: جب جنازہ قبرستان کی طرف لے جایا جا رہا ہو تو اس وقت اجتماعی طور پر بلند آواز سے کلمہ طیبہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ جب آپ جنازے کے ساتھ تشریف لے جاتے تو آپ سے نہ کلمہ طیبہ کا ورد سنا جاتا نہ قرآن مجید کی تلاوت اور نہ ہی کچھ اور۔ ہمارے علم کے مطابق تو یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، جنازہ کے ساتھ
Flag Counter