Maktaba Wahhabi

82 - 531
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ، فَهُوَ رَدٌّ) (صحيح البخاري‘ الصلح‘ باب اذا اصطلحوا علي صلح جور...الخ‘ ح: 2697) ’’جو شخص ہمارے اس دین (اسلام) میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ ایک اور روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْس عَلَيْهِ أمْرُنا؛ فَهْوَ رَدٌّ) (صحيح مسلم‘ الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة ...الخ‘ ح: 1718) ’’جو کوئی ایسا عمل کرے جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ میں ارشاد فرمایا کرتے تھے: (أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللّٰهِ وَخَيْرَ الْهُدَى هُدَى مُحَمَّدٍ , وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ) (صحيح مسلم‘ الجمعة‘ باب تخفيف الصلاة والخطبة‘ ح: 867‘ وما بين القوسين لفظ النسائي‘ العيدين‘ كيف الخطبة‘ ح: 1879) ’’اما بعد! سب سے بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، سب سے بدترین امور وہ ہیں جنہیں (دین میں) نیا ایجاد کر لیا گیا ہو، ایسی ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ دفن کے بعد میت کو تلقین کرنا اور وفات کے وقت (سورت) ’’یٰسٓ‘‘ پڑھنا سوال: ایک آدمی نے پوچھا ہے کہ دفن کے بعد میت کو تلقین کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ایک آدمی قبر کے پاس کھڑے ہو کر کہتا ہے کہ اے اللہ کے بندے! اس عہد کو یاد کر جس پر تو دنیا کو چھوڑ کر آخرت کی طرف آیا ہے، یعنی دنیا میں تو یہ گواہی دیتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں۔۔۔ جب تیرے پاس دو فرشتے آئیں اور تجھ سے یہ سوال کریں کہ تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے؟ تیرا نبی کون ہے؟ تو ان فرشتوں کو یہ جواب دینا کہ اللہ میرا رب ہے، اسلام میرا دین ہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے نبی ہیں، کعبہ میرا قبلہ ہے اور مسلمان میرے بھائی ہیں۔۔۔ اس طرح دفن کے بعد اور بھی بہت لمبی گفتگو کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بوقت وفات سورت یٰسین بھی پڑھی جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح تلقین میت کے بارے میں کوئی صحیح حدیث ہے، کیونکہ جو لوگ جواز کے قائل ہیں وہ اس کے لیے کئی احادیث پیش کرتے ہیں؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہ ثابت ہے کہ دفن میت سے فراغت کے بعد آپ اور حضرات صحابہ کرام قبر کے پاس کھڑے ہو جاتے، میت کے لیے مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا کرتے۔[1] آپ صحابہ کرام کو بھی یہی حکم دیتے کہ وہ بھی مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا کریں، آپ قبر کے پاس بیٹھ کر نہ تو کچھ پڑھتے اور نہ میت کو تلقین کرتے۔
Flag Counter