Maktaba Wahhabi

84 - 531
...الخ‘ ح: 1718) ’’ جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘ اسی طرح قبروں پر املی وغیرہ کا درخت لگانا، جو اور گندم وغیرہ اگانا بھی جائز نہیں ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم سے یہ ثابت نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ان دو قبروں پر ٹہنیاں گاڑیں، [1]جن میں مدفون مردوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو مطلع فرما دیا تھا، کہ ان کو عذاب ہو رہا ہے، تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ اور یہ عمل انہی دو قبروں کے ساتھ مخصوص تھا کیونکہ ان کے علاوہ اور کسی قبر پر آپ نے کبھی بھی ٹہنی نہیں گاڑی تھی، لہذا مذکورہ بالا حدیث کے پیش نظر مسلمانوں کے لیے دین میں کسی ایسی بات کا ایجاد کرنا جائز نہیں ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم نہ دیا ہو اور پھر ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے: (أَمْ لَهُمْ شُرَ‌كَـٰٓؤُا۟ شَرَ‌عُوا۟ لَهُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنۢ بِهِ ٱللّٰهُ) (الشوريٰ 42/21) ’’کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کس اللہ نے حکم نہیں دیا۔۔۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مُردوں پر سورت فاتحہ پڑھنے کا حکم سوال: کیا مُردوں کے لیے فاتحہ خوانی جائز ہے اور کیا اس کا انہیں ثواب ملتا ہے؟ جواب: مُردوں کے لیے فاتحہ خوانہ کے بارے میں سنت سے کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے اسے نہ پڑھا جائے، کیونکہ عبادات میں اصل ممانعت ہے الا یہ کہ ان کے ثبوت کی کوئی دلیل موجود ہو جس سے معلوم ہو کہ اس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی شریعت سے ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تردیدفرمائی ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر ازخود دین میں کچھ چیزوں کو مقرر کر لیا، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (أَمْ لَهُمْ شُرَ‌كَـٰٓؤُا۟ شَرَ‌عُوا۟ لَهُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنۢ بِهِ ٱللّٰهُ) (الشوريٰ 42/21) ’’ کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْس عَلَيْهِ أمْرُنا؛ فَهْوَ رَدٌّ) (صحيح مسلم‘ الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة ...الخ‘ ح: 1718) ’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہیں ہے تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘ اور جب وہ عمل مردود ہے تو وہ یقینا باطل اور عبث ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے کہ کسی ایسے عمل کے ذریعے اس کا تقرب حاصل کیا جائے۔ کسی قاری کو اجرت دے کر قرآن پڑھانا تاکہ اس کا ثواب میت کو پہنچے، تو یہ حرام ہے، کیونکہ قرآن پڑھ کر اجرت لینا صحیح نہیں ہے۔ جو شخص قرآن پڑھ کر اجرت لے وہ گناہگار اور ثواب سے محروم ہے، کیونکہ قرآن مجید تو عبادت ہے اور یہ جائز نہیں کہ عبادت کو حصول دنیا کا وسیلہ بنا لیا جائے، ارشاد ربانی ہے:
Flag Counter