Maktaba Wahhabi

85 - 531
(مَن كَانَ يُرِ‌يدُ ٱلْحَيَو‌ٰةَ ٱلدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَـٰلَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ﴿١٥﴾) (هود 11/15) ’’جو لوگ دنیا کی زندگی اور اس کی زیب و زینت کے طالب ہوں ہم ان کے اعمال کا بدلہ انہیں دنیا ہی میں دے دیتے ہیں اور اس میں ان کی حق تلفی نہیں کیا جاتی۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ قبر کے پاس سورت فاتحہ یا کوئی اور سورت پڑھنا سوال: کیا زیارت قبر کے وقت میت کے لیے سورت فاتحہ یا کوئی اور سورت پڑھنا جائز ہے؟ اور کیا میت کو اس کا کوئی فائدہ ہوتا ہے؟ جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ قبروں کی زیارت فرمایا کرتے تھے اور مُردوں کے لیے وہ دعائیں مانگتے جو آپ نے صحابہ کرام کو بھی سکھائیں اور صحابہ کرام نے آپ سے سیکھیں مثلا انہیں میں سے ایک یہ دعا بھی ہے: (السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا، إِنْ شَاءَ اللّٰهُ لَلَاحِقُونَ، أَسْأَلُ اللّٰهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ) (صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب ما يقال عند دخول القبور...الخ‘ ح: 975) ’’اے اس بستی کے رہنے والے مومنو اور مسلمانو! تم پر سلام ہو بے شک ہم بھی ان شاءاللہ (تم سے) عنقریب ملنے والے ہیں۔ میں اللہ تعالیٰ سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت کی دعا کرتا ہوں۔‘‘ قبروں کی بکثرت زیارت کے باوجود یہ بات ثابت نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مُردوں کے لیے کبھی سورت فاتحہ یا قرآن مجید کی کچھ آیات پڑھی ہوں۔ اگر یہ جائز ہوتا تو آپ خود یقینا ایسا کرتے اور صحابہ کرام کے سامنے بھی اس بات کو واضح فرما دیتے تاکہ اس طرح آپ حصول ثواب کی ترغیب دیتے، امت پر رحمت فرماتے اور فریضۂ تبلیغ کو بھی ادا فرماتے۔ آپ کی شان تو یہ ہے جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: (لَقَدْ جَآءَكُمْ رَ‌سُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِ‌يصٌ عَلَيْكُم بِٱلْمُؤْمِنِينَ رَ‌ءُوفٌ رَّ‌حِيمٌ ﴿١٢٨﴾) (التوبة 9/128) ’’(لوگو!) تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک پیغمبر آئے ہیں، تمہاری تکلیف ان کو گراں معلوم ہوتی ہے اور تمہاری بھلائی کے بہت خواہش مند ہیں اور مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والے (اور) مہربان ہیں۔‘‘ اسباب میسر ہونے کے باوجود جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا تو معلوم ہوا کہ یہ ایک غیر شرعی عمل ہے۔ حضرات صحابہ کرام کو بھی اس کا علم تھا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بھی محض آپ کے نقش قدم پر چلنے پر اکتفا کیا کہ صرف عبرت اور مُردوں کے حق میں دعا کے لیے قبروں کی زیارت اور کبھی بھی زیارت قبور کے موقع پر قرآن مجید نہیں پڑھا، گویا اس موقع پر قرآن مجید کو پڑھنا بدعت ہے اور بدعت کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ، فَهُوَ رَدٌّ) (صحيح البخاري‘ الصلح‘ باب اذا اصطلحوا
Flag Counter