Maktaba Wahhabi

96 - 531
میں کوئی تبدیلی بھی رونما نہ ہو گی کہ لوگ اس سے نفرت کریں۔ سنن ابی داود میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنِّي لَا أَرَى طَلْحَةَ إِلَّا قَدْ حَدَثَ فِيهِ الْمَوْتُ فَآذِنُونِي بِهِ وَعَجِّلُوا فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِجِيفَةِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَهْلِهِ) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب تعجيل الجنازة...الخ‘ ح: 3159) ’’میں دیکھ رہا ہوں کہ طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ پر موت طاری ہو چکی ہے، لہذا جب وہ وفات پا جائیں تو مجھے اس کی اطلاع کر دینا اور ان کی تیاری میں جلدی کرنا، کیونکہ مسلمان کی میت کو اس کے گھر والوں کے پاس زیادہ دیر تک نہیں رکھنا چاہیے۔‘‘ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَلَا تَحْبِسُوهُ، وَأَسْرِعُوا بِهِ إِلَى قَبْرِهِ ) (المعجم الكبير للطبراني: 12/444‘ ح: 13613) ’’جب تم میں سے کوئی فوت ہو جائے تو پھر اسے زیادہ دیر تک نہ روکو بلکہ اسے جلد اس کی قبر میں پہنچا دو۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً، فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَهُ إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب السرعة بالجنازة‘ ح: 1315 وصحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب الاسراع بالجنازة‘ ح: 944) ’’جنازے میں جلدی کرو! اس لیے کہ اگر میت نیک ہے تو تم اسے خیروبھلائی کی طرف لے جاتے ہو اور اگر وہ نیک نہیں ہے تو برائی کو جلد اپنے کندھوں سے اتار پھینکتے ہو۔‘‘ اس حدیث میں بھی یہ تلقین کی گئی ہے کہ تجہیز و تدفین میں جلدی نہیں کرنی چاہیے تاکہ میت کو جلد خیر و بھلائی کی طرف لے جایا جائے یا جلد اس سے چھٹکارا حاصل کر لیا جائے، وہاں اس قدر انتظار جائز ہے کہ وہ لوگ جمع ہو جائیں جو جنازہ پڑھیں، اسے الوداع کریں اور اس کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کریں، بشرطیکہ انتظار کی وجہ سے تاخیر نہ ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ بلا ضرورت ایک یا ایک سے زیادہ دنوں تک میت کے دفن میں تاخیر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے، لہذا ان لوگوں کو نصیحت کرنی چاہیے جو تجہیز و تدفین میں تاخیر کرتے اور لوگوں کے دیدار کے لیے میت کے منہ کو کھلا رکھتے ہیں اور انہیں بتانا چاہیے کہ ان مسائل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کا طریقہ کیا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ اس طرح سمجھانے سے اللہ تعالیٰ انہیں سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمادے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ طبی مقصد کی خاطر مسلمان کا پوسٹ مارٹم کرنا الحمدللّٰه وحده وصلي اللّٰه وسلم علي من لا نبي بعده‘ محمد وعلي آله وصحبه و بعد:
Flag Counter