Maktaba Wahhabi

404 - 495
جمعہ و عیدین سوال۔بہا و لپو ر سے محمد حیا ت لکھتے ہیں کہ ہما ری کا لو نی دو صد نفو س پر مشتمل ہے اور شہر کی حدود سے با ہر ہے، ہما رے ہا ں ایک چھو ٹی سی مسجد ہے جہا ں مستقل امام تو نہیں، البتہ پا نچوں نمازیں باجماعت ادا کی جا تی ہیں کیا ہم پر جمعہ فرض ہے اگر ہے تو کیا ہم اس کا لو نی میں اس کا اہتمام کر سکتے ہیں ؟ جواب۔واضح رہے کہ نما ز جمعہ فرض ہے اور اس کے لیے صرف جما عت کا ہو نا ضروری ہے اور جما عت کا اطلا ق کم از کم دوافراد پر کیا گیا ہے، حدیث میں ہے کہ دواور دو سے زائد افراد جما عت ہیں ۔(ابن ماجہ :حدیث نمبر972) جمعہ کی فر ضیت کے متعلق ارشا د نبو ی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جمعہ ہر مسلما ن پر جما عت کی صو رت میں فرض ہے، صرف عورت، بچہ اور مریض اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ (ابو داؤد:الجمعۃ 1067) جمعہ کی ادائیگی کے لئے کسی خا ص جگہ یا مقا م کی شر ط بھی غیر ضروری ہے ،فر ما ن با ر ی تعالیٰ ہے :" کہ ایمان والو ! جب جمعہ کے دن اذا ن دی جا ئے تو تم ذکر الہی کی طرف دوڑواور خرید وفروخت تر ک کر دو۔(62/الجمعۃ:9) اللہ کا یہ حکم عا م ہے جو ہر مسلما ن کے لیے ہر جگہ پر جمعہ کی ادائیگی کو واجب قرار دیتا ہے، اس کے لیے افرا د کی کو ئی خا ص تعداد کا ہو نا ضروری نہیں۔ حضرت جا بر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نما ز جمعہ ادا کر رہے تھے کہ شا م سے ایک قا فلہ غلہ لے کر آگیا اور اس نے آتے ہی غلے کے متعلق اعلا ن کر دیا، حا ضر ین اعلا ن سن کر مسجد سے با ہر چلے گئے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صرف بارہ اشخا ص با قی رہ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے با قی ماند ہ افراد کو نما ز پڑھا ئی ۔(صحیح بخا ر ی :الجمعۃ936) اس حدیث پر امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نے با یں الفا ظ عنوا ن قا ئم کیا ہے’’ کہ جب لو گ جمعہ چھو ڑ کر چلے جا ئیں تو امام با قی ما ند ہ افرا د کو جمعہ پڑھا دے تو ان کی نما ز صحیح ہے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ جمعہ کی ادائیگی کے لیے افراد کے متعلق کسی خاص تعداد کی شر ط خو د سا ختہ ہے، مسجد نبو ی صلی اللہ علیہ وسلم میں اقا مت جمعہ کی ادائیگی کا اہتمام کیا گیا تھا وہ بحرین کے ایک گا ؤ ں "جواثی "میں ہو ا ،جہا ں قبیلہ عبد القیس کی مسجد تھی ۔(صحیح بخا ری :حدیث نمبر 891) اس حدیث پر امام بخا ری رحمۃ اللہ علیہ نے با یں الفا ظ عنوا ن قا ئم کیا ہے کہ’’ جمعہ کی ادائیگی کا اہتمام شہروں اور بستیو ں میں کیا جا ئے ۔‘‘حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہل بحر ین کو لکھا تھا کہ تم جہا ں کہیں ہو جمعہ کی ادائیگی کا اہتما م کر و ۔(مصنف ابن ابی شیبہ ) حضرت اسعد بن زرار ہ رضی اللہ عنہ نے پہلا جمعہ بنو بیا ضہ کے محلے ہز م النبیت جسے نقیع خضما ت کہا جا تا تھا وہا ں چا لیس نفو س پر مشتمل آبا دی میں جمعہ کی ادا ئیگی کا اہتمام کیا تھا ۔(ابو داؤد،الجمعۃ1069) حضرت عمر اور حضرت عثما ن رضی اللہ عنہما کے دور میں سا حل سمندر پر رہنے والے لو گ جمعہ کا اہتما م کر تے تھے، ان میں صحا بہ کرا م رضی اللہ عنہم کی خاصی تعدادہو تی تھی۔ ان روایا ت و آثا ر کے پیش نظر اہل کا لو نی کو چا ہیے کہ وہ جمعہ کی ادائیگی کا کا لو نی میں ہی بندو بست کر یں، اس سلسلہ میں جن شرائط کا حو الہ دیا جا تا ہے وہ سب خو د سا ختہ اور ایجا د بندہ ہیں ۔
Flag Counter