Maktaba Wahhabi

421 - 495
آداب واخلاق سوال ۔ ہمارے ادارۃ خدمۃ الکتاب والسنۃ کے قابل اعتماد رکن جناب پروفیسر محمد حسین آزاد وہاڑی سے لکھتے ہیں کہ مستدرک حاکم کا ترجمہ کرتے ہوئے حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سامنے آئی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورتوں کو بلند وبالا محلات میں مت رکھو اور انہیں لکھنا نہ بھی سکھاؤ بلکہ انہیں سوت کاتنے اور سورہ ٔمریم کی تعلیم دو۔(مستدرک حاکم) اس حدیث کی وضاحت کریں جبکہ اسلام خواتین کو زیور تعلیم سے آراستہ دیکھنا چاہتا ہے۔پھر اس قسم کی احادیث کے پیش نظر منکرین حدیث کو احادیث پر اعتراض کا موقع ملتا ہے۔ جواب۔اس میں شک نہیں کہ اسلام خواتین کو زیور تعلیم سے آراستہ دیکھنا چاہتا ہے۔امہات المومنین کو اللہ تعالیٰ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ''تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیات اور دانائی کی باتیں پڑھی جاتی ہیں،ان کا ذکر کرتی رہو۔''(33الاحزاب :34) اس آیت کریمہ میں''حکمۃ'' سے مراد احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات کو اپنے گھروں میں قرآن وحدیث پڑھنے پڑھانے کی تلقین کی ہے۔اس سے تعلیم نسواں کی طرف واضح اشارہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ خواتین کو لکھنا، پڑھانا، سکھانا شریعت کی نظر میں جائز اور درست ہے۔جبکہ مذکورہ حدیث سے عدم جواز معلوم ہوتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ اس کی استنادی حیثیت کو واضح کیا جائے۔اور اس حدیث کو امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے مستدرک(صفحہ 396 جلد2)اور امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب شعب الایمان(صفحہ 377 جلد 5) میں روایت کیا ہے۔بنیادی طور پراسے امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے۔پھر انہی کے واسطے سے امام بیہقی نے نقل کیا ہے۔اس روایت میں ایک راوی عبدا لوہاب بن الضحاک ہیں جن کے متعلق محدثین کرام نے اچھے تاثرات کا اظہار نہیں کیا۔چنانچہ حافط ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:''کہ متروک ہے اورابو حاتم نے اسے کذاب کہا ہے۔''(تقریب:222) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: '' کہ اسے عجائب و غرائب بیان کرنے کی عادت ہے۔''(الکامل لابن عدی :5/1933) امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:'' کہ مقلوب اور باطل احادیث وضع کرتے ہوئے دیکھا ہے۔''(تہذیب :6/396) امام حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے تلخیص المستدرک میں اس حدیث کو موضوع قرار دیا ہے اور فرمایا''کہ اس کی آفت عبدا لوہاب بن الضحاک ہے جسے امام ابو حاتم نے کذاب کہا ہے۔''(المستدرک 2/396) امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کی ایک دوسری سند بیان کی ہے۔اس کے متعلق لکھا ہےکہ یہ روایت اس سند کے ساتھ بھی منکر ہے، یعنی اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔(شعب الایمان: 5/ 389 حدیث نمبر 2227) اس سند میں ایک راوی محمد بن ابراہیم الشامی ہیں جسے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے منکر قرار دیا ہے۔(تقریب :ص 288) اور ابن حبان کے حوالے سے لکھا ہےکہ احادیث وضع کیا کرتاتھا۔(تہذیب :9/14) حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ روایت کو وضع حدیث کے سلسلہ میں بطور مثال بیان کیا ہے۔ نیز دار قطنی کے حوالہ سے لکھا ہے
Flag Counter