Maktaba Wahhabi

66 - 495
طہارت و وضو سوال۔عبد اللہ سلام میاں چنوں سے دریافت کرتے ہیں کہ جرابوں پر مسح کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نیز اگر جرابیں پھٹی ہوئی ہوں تو کیا ان پر مسح کرنا جائز ہے۔ اور اگر کسی نے مسح کرنے کے بعد جرابیں اتاردیں تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب۔واضح رہے کہ دین اسلام کی بنیاد سہولت اور رفع حرج پر رکھی گئی ہے، اس کے احکام میں اس قدر آسانی ہے کہ مزید سہولت کا تصور نہیں ہوسکتا۔یہی وجہ ہے کہ دین اسلام رحمت اور دلوں کی تسکین کا باعث ہے۔جرابوں پر مسح کرنے کی سہولت بھی اسی قبیل سے ہے۔احادیث میں صراحت کے ساتھ جرابوں پر مسح کرنے کی اجازت منقول ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ،تابعین کرام ، ائمہ دین اور محدثین رحمۃ اللہ علیہم کا بھی یہی موقف ہے کہ جرابوں پر مسح کیا جاسکتا ہے۔ چند احادیث کا حوالہ پیش خدمت ہے۔ ''حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مہم کے لئے ایک فوجی دستہ بھیجا جنھیں سردی سے تکلیف ہوئی۔جب وہ واپس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے سخت سردی کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ پگڑی اور جرابوں پر مسح کرلیاکریں۔''(مسند امام احمد :ج5ص 275) ''حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں اور جوتوں پرمسح کیا۔''(ابو داؤد باب طہارۃ 159) ''حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ وضوکیا تو جرابوں اور جوتوں پر مسح فرمایا۔''(ابن ماجہ :الطہارۃ 560) حضر ت ازرق بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ بے وضو ہوئے تو انہوں نے وضو کرتے ہوئے ہاتھ اور منہ دھوئے، پھر اون کی جرابوں پر مسح کیا۔ہم نے عرض کیا کہ ان پر مسح کرناجائز ہے؟اس پر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:''کیوں نہیں !یہ بھی موزے ہیں لیکن اون کے ہیں۔'' (الکنیٰ والاسما ء للدولابی :1/18) حضرت انس رضی اللہ عنہ صحابی اور عربی الاصل ہیں، وہ خف کے معنی بیان کرتے ہیں کہ وہ صرف چمڑے کا ہی نہیں ہوتا بلکہ ہر اس چیز کو شامل ہے جو قدم کو چھپالے، آپ کی یہ وضاحت معنی کے اعتبار سے نہایت دقیق ہے کیونکہ ان کے نزدیک لفظ جوربین لغوی وضعی معنی کے لحاظ سے خفین کے مدلول میں داخل ہیں۔ اورخفین پر مسح میں کوئی اختلاف نہیں۔لہذا جرابوں پر مسح میں کسی اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ،حضرت انس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت متعدد طرق سے مروی ہے ملاحظہ ہو۔(محلی ابن حزم :2/85) ان احادیث پر کچھ اعتراضات بھی ہیں ہم ان کی وضاحت اور مفصل جواب اور فرصت پر اٹھا رکھتے ہیں۔ اگر جراب یا موزہ پھٹ جائے تو اس پر مسح کرنے کے متعلق بہت اختلاف ہے۔ لیکن ہمارے نزدیک راجح بات یہ ہے کہ جب تک جراب کا نام اور کام باقی ہے اس پر مسح کرنا جائز ہے۔کیونکہ ان کےلئے صحیح وسالم کی شرط لگانے کا کوئی ثبوت نہیں۔نیز امام
Flag Counter