Maktaba Wahhabi

55 - 494
نیا وضو کرنا ہو گا، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنی شرمگاہ کو چھوا اسے چاہیے کہ وضو کرے۔ [1] ناقض وضو کے اس حکم میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں، چنانچہ ایک دوسری حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جو کوئی مرد اپنی شرمگاہ کو چھوئے اسے چاہیے کہ وضو کرے اور جو کوئی عورت اپنی شرمگاہ کو چھوئے وہ بھی وضو کرے۔ [2]لغت کے اعتبار سے لفظ فرج قُبل اور دُبر دونوں کو شامل ہے البتہ ایک دوسری حدیث بظاہر اس کے معارض معلوم ہوتی ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! ایسے شخص کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے جس نے وضو کرنے کے بعد اپنی شرمگاہ کو چھو لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ تو صرف اس کے جسم کا ایک ٹکڑا ہے۔‘‘ [3] محدثین کرام رحمۃ اللہ علیہ نے ان دو احادیث کے درمیان تطبیق بایں طور پر بیان کی ہے کہ شرمگاہ کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے بشرطیکہ ہاتھ اور شرمگاہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو بلکہ براہ راست چھوا جائے، جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنی شرمگاہ کو کسی پردے کے بغیر چھوئے تو اس پر وضو واجب ہے۔‘‘ [4]بہرحال وضو کے بعد اگر کوئی مرد یا عورت کسی قسم کی رکاوٹ کے بغیر شرمگاہ کو چھوئے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، ہاں اگر درمیان میں کوئی پردہ حائل ہو تو اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ (واﷲ اعلم) جمی ہوئی مٹی سے تیمم کرنا سوال :بارش کی وجہ سے اگر زمین کی مٹی جم گئی ہو وہاں غبار وغیرہ نہ ہو تو کیا اس پر تیمم کیا جا سکتا ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔ جواب :تیمم کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ١﴾[5] ’’اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تیمم کے لیے مٹی کا ہونا شرط ہے، اس پر غبار ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ جب بھی مٹی پر ہاتھ مار کر تیمم کر لیا جائے تو یہ کافی ہے۔ لہٰذا جب کسی زمین پر بارش پڑنے کی وجہ سے اس کی مٹی جم گئی ہو تو انسان کو چاہیے کہ پانی نہ ملنے کی صورت میں اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر دونوں ہاتھوں اور چہرے کا مسح کر لے، اس صورت میں تیمم صحیح ہے اگر دیوار پاک مٹی سے بنی ہوئی ہے تو اس کے ساتھ تیمم کرنا جائز ہے ہاں اگر دیوار پر لکڑی کا کام ہوا ہے یا اس پر ٹائل لگی ہے تو غبار ہونے کی صورت میں تیمم کیا جا سکتا ہے وہ ایسے ہی ہے جیسے وہ زمین پر تیمم کر رہا ہے کیونکہ غبار مٹی کے مادے سے ہے اور اگر غبار نہ ہو تو اس پر تیمم جائز نہیں کیونکہ وہ مٹی سے تیمم نہیں کر رہا، اسی طرح اگر فرش وغیرہ پر غبار ہو تو اس پر ہاتھ مار کر تیمم کیا جا سکتا ہے اور اگر اس پر غبار نہ ہو تو
Flag Counter