Maktaba Wahhabi

113 - 452
1۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب میں قل یا ایھا الکافرون اور قل ھو اللہ احد تلاوت کر تے تھے۔ [1] 2۔حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی رات نماز مغرب میں قل یا ایھا الکافرون اور قل ھو اللّٰه احد پڑھاکر تے تھے۔ ‘‘[2] امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے :’’نماز مغرب میں قرأت کی مقدار۔‘‘ ان احادیث کے متعلق ہمارے ملا حظات درج ذیل ہیں: پہلی بات یہ ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں دن کی تعیین نہیں، اس میں مطلق طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بیان ہوا ہے کہ آپ نماز مغرب میں سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص پڑھتے تھے، دن کی تعیین خود ساختہ ہے، پھر یہ دونوں روایات محدثین کے قائم کر دہ معیار صحت پر پوری نہیں اتر تیں۔ چنانچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہ اگرچہ ظاہری طور پر صحیح معلوم ہوتی ہے لیکن یہ معلول ہے۔ امام دار قطنی رحمۃ اللہ علیہ اس کے متعلق فرماتے ہیں کہ بعض راویوں سے اس میں غلط بیانی ہوئی ہے اور جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ایک راوی سعید بن سماک متروک ہے۔ محفوظ یہ امر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب کے بعد دو سنتوں میں ان سورتوں کو پڑھتے تھے۔[3] نیز حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں راوی احمد بن بدیل ہے جس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ’’صدوق لہ اوھام‘‘ سچا ہے لیکن اس کے کچھ اوہام ہیں۔[4] علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کے متعلق لکھا ہے کہ انتہائی ضعیف ہے ، پھر اس کے متعلق تفاصیل لکھی ہیں۔ [5] ان دونوں سورتوں کی قرأت کے متعلق حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان صحیح سند سے ثابت ہے، آپ بیان کر تے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کے بعد دو رکعتوں میں اور فجر سے پہلے دو رکعتوں میں سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص اتنی مرتبہ پڑھتے ہوئے سنا کہ میں شمار نہیں کر سکتا۔ [6] ان احادیث کے پیشِ نظر ہمارا رجحان یہ ہے کہ نماز مغرب میں سورۃ الکافرون اور سورۃ الاخلاص پڑھی جا سکتی ہیں لیکن اسے سنت کا درجہ دے کر اس پر التزام کرنا انتہائی محل نظر ہے۔ (واللہ اعلم) نماز تراویح سوال: نماز تراویح کی شرعی طور پر کیا حیثیت ہے ، اگر کوئی انسان انہیں کسی وجہ سے چھوڑ دیتا ہے تو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کے متعلق کیا حکم ہے ، نیز نماز تراویح کی تعداد کے متعلق بھی وضاحت کریں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمومی طور پر کتنی رکعات پڑھتے تھے ؟ جواب: رمضان المبارک میں صوم رمضان اور قیام رمضان دو الگ الگ عبادتیں ہیں، ان میں سے صوم رمضان فرض اور قیام رمضان مستحب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں عبادتوں کی فضیلت بیان کی ہے۔ چنانچہ صوم رمضان کے متعلق حضرت
Flag Counter