Maktaba Wahhabi

118 - 452
ایک مر فوع روایت میں بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت الگ پڑھتے اور ایک رکعت جدا ادا کر تے اور کبھی کبھی سلام کی آواز سنا بھی دیتے تھے۔ [1] امام ابن حبان نے ایک باب بایں الفاظ قائم کیا ہے : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرتے اور ایک الگ پڑھتے۔ ‘‘ 2۔ تین وتر ایک ہی سلام سے پڑھ لیے جائیں، یہ بھی جائز ہے، اس میں چنداں قباحت نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین وتر پڑھتے اور آخری رکعت کے علاوہ تشہد نہیں بیٹھتے تھے۔[2] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث سے بھی یہ استنباط کیا گیا ہے جس میں صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعت پڑھتے، پہلے چار خوبصورت اور طویل ہوتیں، اسی طرح پھر چار رکعت پڑھتے، آخر میں تین رکعت پڑھتے تھے۔ [3] 3۔تین اس طرح ادا ہوں کہ دو رکعت پڑھ کر سلام کے بغیر تشہد پڑھیں پھر اٹھ کر ایک رکعت پڑھیں اور دوسرےتشھد میں سلام پھیر دیں، لیکن یہ طریقہ کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ اگرچہ بعض اہل علم اور عوام الناس اس طرح تین وتر پڑھتے ہیں، بلکہ اس طرح پڑھنے سے ایک گو نہ ممانعت ہے ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تین وتر پڑھتے وقت مغرب کی نماز سے مشابہت نہیں ہونا چاہیے۔[4] مغرب سے مشابہت نہ ہونےکی دو صورتیں ہیں۔ 1اسے دو سلام کے ساتھ پڑھا جائے ۔ 2ایک ہی تشہد کے ساتھ ادا کیے جائیں ۔ (واللہ اعلم) وتر کی ایک رکعت پڑھنا سوال: ہمارے ہاں عام طور پر نماز عشا کے بعد وتر کی ایک رکعت پڑھی جا تی ہے، کیا کتاب و سنت سے ایک وتر پڑھنے کا ثبوت ہے ، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے یہ عمل ثابت ہے ؟ وضاحت فرمائیں۔ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر پڑھنے کی متعدد صورتیں کتب حدیث میں منقول ہیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ وتر ایک رکعت پڑھی جا سکتی ہے، اس لیے جواز کی حد تک روزانہ ایک وتر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک وتر کا جواز بایں الفاظ ثابت ہے، حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص ایک وتر پڑھنا چاہے وہ ایک وتر پڑھ سکتا ہے۔ ‘‘[5] ہمارے ہاں ایک وتر پڑھنے کو اچھا خیال نہیں کیا جا تا حالانکہ متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ایک رکعت وتر پڑھنا ثابت ہے۔ چنانچہ ابن ملیکہ بیان کر تے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک وتر پڑھا، اس کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’ان کے متعلق الجھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے ہیں۔‘‘[6]
Flag Counter