Maktaba Wahhabi

120 - 452
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اہل علم اس امر کو مستحب خیال کرتے ہیں کہ اذان دیتے وقت اپنے کانوں میں انگلیاں ڈالی جائیں۔[1] بہر حال مستحب ہے کہ موذن اذان دیتے وقت اپنی شہادت کی دونوں انگلیاں دونوں کانوں میں رکھے۔ (واللہ اعلم ) قبل از وقت نماز ادا کرنا سوال: اگر قبل از وقت نماز پڑھ لی جائے تو کیا وقت آنے پر دوبارہ پڑھنا ہو گی یا پہلے سے پڑھی ہوئی نماز کافی ہو گی ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب: شریعت نے نماز کے اوقات مقرر کیے ہیں، بلا وجہ اسے قبل از وقت ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’بے شک نماز کا اہل ایمان پر مقررہ اوقات میں ادا کرنا فرض ہے۔ ‘‘[2] حدیث میں ہے کہ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہو تا ہے ۔ [3] قرآنی آیت اور پیش کر دہ حدیث کے مطابق اگر کسی نے وقت سے پہلے نماز ادا کی ہے تو اس سے فرض کی ادائیگی نہ ہو گی ، البتہ اس نماز کو نفل شمار کیا جائے گا، یعنی اسے نفل کا ثواب مل جائے گا لیکن وقت ہونے کے بعد اسے دوبارہ ادا کرنا ہو گا، پہلی ادا شدہ نماز کافی نہ ہو گی۔ (واللہ اعلم ) فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنا سوال: نماز فجر سے پہلے جو دو رکعت سنت ادا کی جاتی ہیں، ان کے بعد کچھ لوگ دائیں پہلو پر لیٹتے ہیں ، اس کی شرعی حیثیت واضح کریں۔ جواب: نماز فجر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھ کر لیٹنا مستحب امر ہے، آج کل یہ سنت متروک ہو چکی ہے، اس کا احیا ہونا چاہیے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب مؤذن، اذان فجر دے کر خاموش ہو جا تا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر ادا کرنے سے پہلے دو رکعت ادا کر تے پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جا تے۔[4] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ بھی بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سنت فجر پڑھ کر فارغ ہو تے تو اگر میں بیدار ہو تی تو میرے ساتھ باتیں کر تے بصورت دیگر آپ دائیں پہلو پر لیٹ جا تے۔ [5] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لیٹنا ضروری نہیں، جبکہ امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ اسے ضروری قرار دیتے ہیں، ان کا استدلال ایک حدیث پر ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لیٹنے کے متعلق امروارد ہے لیکن یہ حدیث صحیح نہیں، اگر صحیح بھی ہو تو دوسرے قرائن سے معلوم ہوتاہے کہ یہ امر وجوب کے لیے نہیں بلکہ استحباب کے لیے ہے۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter