Maktaba Wahhabi

187 - 452
1 تجارت کا نفع: جو مال تجارت میں لگا ہے وہ اصل ہے ، اس میں سال گزرنا ضروری ہے لیکن جو سال کے دوران نفع حاصل ہو تا ہے وہ اصل کے تابع ہو تا ہے لہذا اس نفع پر سال کا گزرنا ضروری نہیں۔ 2 مویشیوں سے پیدا ہو نے والے بچے بھی اپنی ماؤں کے تابع ہو تے ہیں ، بچوں پر بھی سال گزرنے کی شرط ساقط ہے۔ انہیں اپنے اصل کے ہمراہ شمار کیا جائے گا۔ 3 زمین کی پیدا وار بھی سال گزرنے سے مستثنیٰ ہے یعنی غلہ جات کا سال اس وقت ہے جب یہ حاصل ہوں، ان تین کے علاوہ باقی اموال میں زکوۃ کے لیے ان پر سال کا گزر جانا ضروری ہے۔ (واللہ اعلم) زیورات سے مال کا حساب سوال: جو زیورات بازار سے لیے جا تے ہیں، ان میں سے زکوۃ ، بل پر لکھے ہوئے وزن پر ہو گی یا سو نے کے اضافی وزن پر زکوۃ دی جائے گی ، اس کے متعلق وضاحت کریں، کتاب و سنت کے مطابق فتویٰ دیں۔ جواب: بنیادی طور پر زکوۃ سو نے پر ہے بشرطیکہ نصاب کو پہنچ جائے ۔ سونے کا نصاب ۲۰ دینارجو کہ ساڑھے سات تولہ کے برابر ہو تے ہیں، رائج الوقت اعشاری نظام کے اعتبار سے ۸۵ گرام وزن بنتا ہے ، اگر سونا اتنی یا اس سے زیادہ مقدار میں ہے تو اس سے چالیسواں حصہ زکوۃ ادا کی جا تی ہے ۔ دور حاضرمیں جو زیورات زر گر حضرات تیار کر تے ہیں ان میں درج ذیل چار چیزیں ایسی شامل ہو تی ہیں جو سونا نہیں ہو تیں اگر چہ ان کی قیمت سونے کے برابر ہی وصول کی جا تی ہے۔ 1 سونا نرم اور کمزور ہو تا ہے، اسے سخت اورمضبوط کر نے کے لیے اس میں تانبے یا چاندی کی ملاوٹ کی جا تی ہے تاکہ زیورات میں مضبوطی آ جائے یہ ملاوٹ ایک تولہ سو نے میں نصف ماشہ سے لے کر دوماشہ تک کہلا تی ہے ، یہ ملاوٹ ہو نے کے حساب سے ہی فروخت کی جا تی ہے۔ 2 زیورات کو جوڑ لگا نے کے لیے جو ٹانکا تیار کیا جا تا ہے وہ جست یا چاندی کا ہو تا ہے ، سونے کا ٹانکا کمزور ہو تا ہے ۔ اس لیے کسی دوسری دھات سے انہیں جوڑلگایا جا تا ہے۔ اکثر زر گر حضرات کا کہنا ہے کہ جوڑ لگا تے وقت وہ دھات اڑ جا تی ہے لیکن یہ بات ہماری سمجھ سے بالا تر ہے بہر حال اس ٹانکے کو بھی سونے کے بھاؤ فروخت کیا جا تا ہے۔ 3 زیورات میں کچھ موتی ایسے ہو تے ہیں جنہیں وزن کر تے وقت علیحدہ کر دیا جا تاہے۔لیکن کچھ باریک موتی ایسے ہو تی ہیں جنہیں الگ کر نے سے زیور کی خوبصورتی ختم ہو جا تی ہے اس لیے انہیں سونے کے ساتھ ہی وزن کیا جا تا ہے اور وہ سو نے کے بھاؤ ہی فروخت ہو تے ہیں۔ 4 زیورات میں چمک پیدا کر نے کے لیے اسے کئی مراحل سے گزارا جا تا ہے۔ ہر مرحلہ میں اسے رگڑنے ، تراشنے اور چھیلنے سے وزن میں کمی آ جا تی ہے اسے زر گر حضرات کی اصطلاح میں ’’پالش‘‘ کا نام دیاجا ت اہے۔ زیورات کے اصل وزن میں پالش کا وزن الگ جمع کیا جا تا ہے ۔ حالانکہ یہ کوئی وزن نہیں ہو تا بلکہ یہ وہ کمی ہو تی ہے جو مختلف مراحل گزر نے کے بعد عمل میں آ تی ہے، اس
Flag Counter