Maktaba Wahhabi

188 - 452
اضافی وزن کو بھی سونے کے بھاؤ دیا جا تا ہے ، جب زیور واپس کرنا ہو تا ہے تو ایک رتی یا دو رتی فی ماشہ کٹوتی یہی ہو تی ہے جو صارف کے کھاتے میں ہو تی ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ بل پر لکھا ہوا تمام وزن سو نے کا نہیں ہو تا بلکہ اس میں کچھ مزید چیزیں بھی شامل ہو جا تی ہیں جن کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے اس لیے کسی ماہر اور تجر بہ کار زرگر سے صافی سونے کا حساب لگا کر اس سے زکوۃ ادا کی جائے اور زکوۃ کا نصاب ۸۵ گرام ہے۔ جس سے چالیسواں حصہ یعنی اڑھائی فیصد زکوۃ ادا کی جائے۔ (واللہ اعلم) آلو ؤں سے عشر سوال: ہمارے ہاں آلو ؤں کی فصل بہت ہو تی ہے کیا اس سے بھی عشر نکالا جائے گا؟ جواب: قرآن و حدیث کے جو عمومی دلائل ہیں ان کا تقاضاہے کہ ہر زمینی پیدا وار سے عشر نکالا جائے بشرطیکہ وہ نصاب کو پہنچ جائے۔ عمومی دلائل حسب ذیل ہیں۔ ارشادباری تعالیٰ ہے : ’’اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے خرچ کرو اور اس چیز سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین میں پیدا کیا ہے۔ ‘‘[1] اس عام حکم کا تقاضا ہے کہ زمین سے پیدا ہو نے والی ہر چیز سے زکوۃ ادا کی جائے۔ قرآن مجید میں ہے: ’’اور اس میں جو حق واجب ہے وہ اس کے کاٹنے کے دن دیا کرو۔ ‘‘[2] اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کھیتی سے غلہ کاٹ کر صاف کر لیا جائے اور درختوں سے پھل توڑ لیا جائے تو اس سے حق واجب ادا کرنا چاہیے ۔ اس آیت کریمہ کے عموم کا بھی تقاضا ہے کہ زمین کی ہر پیدا وار سے عشر ادا کرنا چاہیے۔ آلو کی فصل تو بہت منفعت بخش ہے ، اگر اس کی پیدا وار نصاب کو پہنچ جائے تو اس سے عشر دینا چاہیے۔ اس سلسلہ میں ایک حدیث پیش کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جَو ، گندم، منقی اور کھجور ان چار اصناف کے علاوہ کسی غلے سے زکوۃ نہ وصول کی جائے ۔ ‘‘[3] اس حدیث سے کچھ اہلِ علم نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ آلو وغیرہ سے عشر نہیں لیا جائے گا کیونکہ عشر کے لیے حدیث میں صرف چار اجناس کا ذکر ہے لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے کیونکہ ابو حذیفہ نامی راوی کا حافظہ کمزور ہے نیز اس میں سفیان ثوری مدلس راوی ہیں جو ’’عن ‘‘سے بیان کرتے ہیں پھر طلحہ بن یحییٰ بھی مختلف فیہ ہے ، لہٰذا عمومی دلائل کے پیش نظر آ لو ؤں سے عشر ادا کیا جائے گا۔ (واللہ اعلم) مسجد کے مدرس پر زکوۃ خرچ کرنا سوال: مسجد کی انتظامیہ کے پاس زکوۃ، فطرانہ سے پس انداز کی ہوئی رقم موجود ہے اور مسجد میں بسلسلہ ناظرہ قرآن بچوں کی تعلیم جاری ہے ، کیا مذکورہ رقم سے مدرس کو تنخواہ دی جا سکتی ہے ؟ جواب: مسجد اور اس کے کسی مصرف پر زکوۃ اور فطرانہ کی رقم خرچ نہیں کی جا سکتی ، ہاں اگر مدرس غریب و مسکین ہے تو
Flag Counter