Maktaba Wahhabi

201 - 452
2 ایک طویل حدیث کے آخر میں یہ الفاظ ہیں: ’’ اگر مرنے والا مسلمان ہوتا تو تم اس کی طرف سے غلام آزاد کرتے یا صدقہ کرتے یا اس کی طرف سے حج کرتے تو اس کا ثواب اسے ضرور پہنچے گا۔ ‘‘[1] ان احادیث سے معلوم ہوتا ہےکہ اگر مرنے والے نے وصیت نہ بھی کی ہو تو بھی اس کی طرف سے حج کرنا جائز ہے اور وہ اس کے ثواب سے محروم نہیں رہے گا، لہٰذا میت کی طرف سے حج کیا جا سکتا ہے۔ ( واللہ اعلم) سوال:کیا پینتالیس سال سے زائد عمر کی عورتیں محرم کے بغیر حج یا عمرہ ادا کر سکتی ہیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: وجوب حج کے لئے دیگر شرائط کے ساتھ عورت کے لئے ایک اضافی شرط بھی ہے کہ اس مبارک سفر میں اس کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی بھی عورت کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی محرم رشتہ دار کے بغیر ایک دن یا ایک رات کا سفر کرے۔[2] اسی طرح ایک دوسری حدیث میں وضاحت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیوی حج کے لئے جانا چاہتی ہے جبکہ میرا نام فلاں فلاں جنگ کے لئے لکھ دیا گیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘[3] ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ عورت اپنے محرم کے بغیر حج نہیں کر سکتی، اس میں عمر کی کوئی پابندی نہیں ، بلکہ ہر عمر کی عورت کے لئے یہ پابندی کرنا ضروری ہے، لہٰذا پینتالیس سال کی عمر سے زائد خواتین بھی اس امر کی پابند ہیں کہ وہ اپنے محرم رشتہ دار کے ہمراہ حج کریں، اس کے بغیر سفر حج صحیح نہیں ہو گا۔ دوران عدت حج یا عمرہ کرنا سوال:اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہو جائے اور وہ دوران عدت ہو، دوسری طرف حج کے لئے اس کے نام قرعہ نکل آیا تو کیا اس دوران وہ حج یا عمرہ کر سکتی ہے، نیز عورت کے سوگ کے کیا آداب ہیں؟ جواب: شریعت کے کچھ احکام ایسے ہیں جو وقت گزرنے کے بعد بھی ادا کئے جا سکتے ہیں، مثلاً اگر کسی وجہ سے بروقت نماز نہیں پڑھی جا سکی تو وقت گزرنے کے بعد اس کی قضا دی جا سکتی ہے، روزے کا بھی یہی معاملہ ہے کہ اگر اسے رمضان میں نہیں رکھا جا سکا تو آئندہ کسی بھی مہینہ میں بطور قضا روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ لیکن کچھ احکام ایسے ہیں جنہیں بروقت ہی ادا کرنا پڑتا ہے، بعد میں ان کی قضا نہیں ہوتی۔ مثلاً حج صرف ماہ ذوالحجہ میں ہی ادا ہوتا ہے اگر کسی وجہ سے حج ادا نہیں کیا جا سکتا تو اس کی قضاء کسی دوسرے مہینہ میں نہیں دی جا سکتی۔ عدتِ سوگ کا بھی یہی معاملہ ہے کہ اسے خاوند کی وفات کے بعد چار ماہ دس دن تک ادا کرنا ہوتا ہے، اس کے بعد اس کی قضا نہیں۔ اس بناء پر اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہو جائے اور وہ دوران عدت ہو تو اسے حج یا عمرہ دوران
Flag Counter